احمد آباد: گجرات ہائی کورٹ نے ہفتہ کو سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کے بعد فوری طور پر خودسپردگی کرنے کی ہدایت دی۔ تیستا پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور 2002 کے بعد گودھرا فسادات سے متعلق معاملات میں گواہوں کو تربیت دیا۔ عدالت نے ان کے وکیل کو سپریم کورٹ جانے کے حکم پر روک لگانے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
تیستا پر 2002 کے فسادات کے معاملات میں جعلی دستاویزات اور حلف ناموں کی بنیاد پر گجرات کو بدنام کرنے کا بھی الزام ہے۔ ہائی کورٹ نے تیستا کے وکیل کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل تک فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ بھی مسترد کر دیا ہے۔ ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی عبوری ضمانت کے ذریعے سیتلواڈ کو اب تک گرفتاری سے محفوظ رکھا تھا، جس کے بعد انہیں اس معاملے میں عدالتی حراست سے رہا کر دیا گیا تھا۔
سینئر وکیل مہر ٹھاکر نے جسٹس نیرجر دیسائی کی جانب سے سیتلواڈ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنائے جانے کے بعد عدالت سے 30 دن کی مدت کے لیے فیصلے پر عمل درآمد روکنے کی درخواست کی لیکن جسٹس دیسائی نے درخواست مسترد کر دی۔
خیال رہے کہ گجرات فسادات سے متعلق ایک کیس میں گرفتار تیستا سیتلواڈ کو گزشتہ سال ستمبر میں سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد احمد آباد کی سابرمتی ویمن جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ عدالت نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ ان کی باقاعدہ ضمانت پر اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔ فی الحال انہیں عبوری ضمانت مل گئی ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی واضح کیا تھا کہ تیستا کو اپنا پاسپورٹ سونپنا ہوگا۔ جب تک اسے ہائی کورٹ سے باقاعدہ ضمانت نہیں مل جاتی، وہ ملک سے باہر نہیں جا سکتیں۔
تیستا پر گواہوں کو اکسانے کا الزام ہے۔ سپریم کورٹ نے اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلی (اب وزیر اعظم) نریندر مودی کو کلین چٹ دینے والی ایس آئی ٹی کی رپورٹ کو چیلنج کرنے والی ذکیہ جعفری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ تیستا سیتلواڈ اپنی خود غرضی کو ثابت کرنے میں مصروف ہیں۔ عدالت نے سنجیو بھٹ اور آر بی سری کمار کی جانب سے جھوٹے حلف نامہ داخل کرنے کا بھی ذکر کیا تھا۔