گاندھی نگر: سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکام نے حال ہی میں گجرات کے گرسومناتھ علاقہ میں ایک 500 سال قدیم قبرستان، مسجد اور درگاہ کو منہدم کر دیا۔ یہ کارروائی سومناتھ ترقیاتی منصوبہ کی راہ ہموار کرنے کے لیے کی گئی ہے، جس کے خلاف عوام میں شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔مقامی لوگوں نے اس غیر قانونی مسماری کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ احتجاجیوں نے حکومتی کارروائی کو تاریخی اور ثقافتی ورثہ کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے حکام کے خلاف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ ان کی مذہبی اور ثقافتی شناخت کو محفوظ رکھا جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ یہ جگہیں نہ صرف ان کی مذہبی عبادت کے مقامات تھیں، بلکہ علاقیہ کی تاریخی ورثہ بھی تھیں۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی غیر قانونی کارروائیوں سے باز رہیں اور تاریخی مقامات کی حفاظت کریں۔حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ مسماری ترقیاتی منصوبے کے تحت کی گئی ہے، جس کا مقصد علاقہ کی ترقی کرنا ہے۔ تاہم، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ترقی کے نام پر ان کی مذہبی جگہوں کو مسمار کرنا ناقابل قبول ہے۔ سماجی کارکنوں اور مختلف مذہبی رہنماؤں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور سماجی امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔مظاہرین نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی آواز سنیں اور ان کے مذہبی مقامات کو محفوظ رکھیں۔ انہوں نے حکومت کے خلاف اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کا عزم کیا، جب تک کہ ان کی درخواستیں پوری نہ کی جائیں۔یہ واقعہ نہ صرف گجرات بلکہ ملک بھر میں مذہبی اور ثقافتی مقامات کی حفاظت کے حوالے سے ایک اہم سوال اٹھاتا ہے۔ لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ترقی کے نام پر ان کی مذہبی شناخت اور ثقافتی ورثے کو کیوں خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔