نئی دہلی: بہار میں ذات پرمبنی مردم شماری کے اعداد و شمار جاری کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہےجس پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فی الحال ہم اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتے، کیس کی سماعت 6 اکتوبر کو ہوگی۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا ہے کہ بہار حکومت نے پہلے کہا تھا کہ ذات مبنی مردم شماری کے اعداد و شمار کو عام نہ کیا جائے۔ واضح ہو کہ پیر کو بہار حکومت نے ذات پات کی مردم شماری کا ڈیٹا جاری کیا ہے۔ اس کے بعد پی ایم مودی نے بھی اس پر سوال اٹھائے ہیں۔
مردم شماری کے مطابق بہار میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) اور انتہائی پسماندہ طبقات (ای بی سی) کی جملہ آبادی تقریباً 63 فیصد ہے۔بہار حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ریاست کی کل 13 کروڑ آبادی میں پسماندہ طبقات کی تعداد 27.13 فیصد ہے۔ اسی طرح انتہائی پسماندہ طبقے کی کل آبادی 36.01 فیصد ہے۔ یعنی پسماندہ طبقات اور دیگر پسماندہ طبقات کی مشترکہ آبادی 63.14 فیصد ہے۔ صرف 15.52 فیصد لوگ جنرل زمرے سے تعلق رکھتے ہیں۔ درج فہرست ذات کے لوگ 19.65 فیصد ہیں اور درج فہرست قبائل کی آبادی 1.68 فیصد ہے۔ ریاست میں 3.6 فیصد برہمن، 3.45 فیصد راجپوت، 2.89 فیصد بھومیہار، 0.60 فیصد کائستھ، 14.26 فیصد یادو، 2.87 فیصد کرمی، 2.81 فیصد تیلی، 3.08 فیصد مسہر، 0.68 فیصد سونار ہیں۔ بہار کی کل آبادی کا 81.99 فیصد ہندو ہیں۔ صرف 17.7 فیصد مسلمان ہیں۔ عیسائی، سکھ، بدھ، جین اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی تعداد صرف 1 فیصد سے بھی کم ہے۔پیر کو گوالیار میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ ملک کو ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔