نوح: پیر کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ جس میں تین ہوم گارڈ شامل ہیں۔ یہ تشدد اس وقت بھڑک اٹھی جب وشو ہندو پریشد کی طرف سے نکالی گئی شوبھا یاترا ریلی کے دوران مبینہ کئی مسلمانوں کے قاتل مونو مانیسر کی مبینہ موجودگی کا پتہ چلا۔ اس وقت نوح میں گزشتہ روز ہونے والے پرتشدد تصادم کے بعد صورتحال سنگین ہے۔ کشیدہ ماحول کی وجہ سے شہر ویران ہے۔ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ نوح میں تشدد کے بعد، ہریانہ اسکول ایجوکیشن بورڈ نے وہاں 1 اور 2 اگست کو ہونے والے 10ویں اور ڈی ایل ای ڈی کے امتحانات ملتوی کر دیے ہیں۔ ان ملتوی امتحانات کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ہریانہ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے سکریٹری کرشنا کمار نے بتایا کہ صرف نوح ضلع میں یکم اور 2 اگست کو ہونے والے امتحانات کو ملتوی کیا گیا ہے۔ یکم اگست کو دسویں کا انگریزی اور 2 اگست کو ہندی کا پرچہ تھا۔
ایجنسیوں کی خبر کے مطابق صورتحال بگڑتے دیکھ کر انتظامیہ نے انٹرنیٹ، بازار، سکول بند کر دیے ہیں اور بورڈ کے امتحانات منسوخ کر دیے ہیں۔ نوح شہر کے علاوہ بدکالی چوک، پنگاوان، پنہانہ، فیروز پور جھڑکا اور توڈو شہر مکمل طور پر بند ہیں اور خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ شوبھا یاترا کے دوران پیر کو دن بھر ضلع ہیڈ کوارٹر نوح شہر سمیت پورے علاقے میں گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ دونوں طرف سے کافی فائرنگ ہوئی، پتھراؤ بھی ہوا۔ اب تک 3 افراد کی ہلاکت کی خبریں منظرعام پر آچکی ہیں اور 30 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
پولیس کی اضافی نفری ضلع نوح پہنچ گئی ہے۔ ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکار شہر میں مسلسل گشت کر رہے ہیں۔ ہریانہ پولیس کے اہلکار بھی پوری طرح چوکس ہیں۔ تقریباً 1800-2000 جوان حالات پر قابو پانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اگرچہ ضلع انتظامیہ نے گروگرام الور قومی شاہراہ سے جلی ہوئی گاڑیوں کو ہٹا دیا ہے، لیکن پھر بھی تصویریں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ پیر کو شوبھا یاترا کے دوران یہ تصاویر خوفزدہ کرنے والی تھیں۔