ممبئی : سوشیل میڈیا پر منظر عام پر آنے والے ایک 26سکنڈ کا ویڈیو جس کے متعلق کہاجارہا ہے کہ 24جنوری کاہے ،اس میں ایک مسلم شخص کی پٹائی کرتے ہوئے ہندوتواکے غنڈوں کو دیکھا جاسکتا ہےجبکہ اس کی بیوی اور چھوٹی بیٹی پنویل پولیس اسٹیشن کے سامنے مدد کی گہار لگاتے ہوئے نظرآ دے رہے ہیں۔ ویڈیو انٹرنٹ پر آنے کے بعد تیزی کے ساتھ وائرل ہوگیا۔رپورٹس کے مطابق19 جنوری کے روز ایل ٹی ٹی ایکسپرس مڈگاؤں میں سفر کے دوران 30-40اسٹوڈنٹس کے ایک گروپ کی ہراسانی کا سامنے کرنے کے بعد مذکورہ مسلم فیملی پولیس اسٹیشن پہنچی تھی۔
سیاست نیوز کی خبرکے مطابق متاثرہ شخص آصف کے بموجب وہ اپنی اہلیہ اور دو چھوٹی بیٹیوں کے ساتھ اپنے گاؤں کانکاویلی سے ممبئی کی جانب سفر کررہے تھے جب یہ واقعہ پیش آیاہے۔انہوں نے کہاکہ جیسے ہی وہ اپنی محفو ظ سیٹ پر بیٹھے۔ قریب 30-40نوجوانوں نے’جئے شری رام‘ کا نعرے لگانے شروع کردئے۔جبکہ آصف اور اس کے گھر والے خاموش بیٹھے رہے‘ کچھ اور لوگ ان کے ساتھ شامل ہوگئے اور ”میرے بھار ت کابچہ بچہ جئے شری رام بولیگا‘ گانا شروع کردیا۔آصف نے کہاکہ میری بیوی واحد عورت تھی جو برقعہ پہنی ہوئی تھی۔ ہمارے قریب وہ گروپ آیا اور ہمیں جئے شری رام کہنے کے لئے بولنے لگا۔ ان میں بیشتر اسٹوڈنٹس تھے۔کچھ دیرکے بعدان کے ٹیچر آئے اور ان کے برتاؤ پر سوال کئے۔ جب آصف نے اعتراض جتایا‘ توایک بحث ان کے درمیان میں ہوئی۔ انہوں نے مقامی نیوز چینل کو بتایاکراس کے بعد انہوں نے میری سیٹ پر بیٹھ میری بیٹی پر چائے پھینک کر ہراساں کرناشروع کردیا۔جب آصف نے ان سے خاموش رہنے اور انہیں پرامن رہنے کے لئے چھوڑ دینے کی درخواست کی تو وہ خاموش نہیں ہوئے۔انہوں نے مزیدکہاکہ وہ ریلوے اہلکاروں کو چوکنا کریں گے‘ اس کے بعد بھی کچھ تبدیلی نہیں ائی۔صف نے کہاکہ ”میں نے اسٹوڈنٹس کے اس بے تکے برتاؤکے متعلق ان کے ٹیچر سے پوچھا اوریہ بھی معلوم کیاہے ان کا تعلق کس کالج سے ہے۔میں نے ریلوے سیوا‘ مہارشٹرا ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فنڈناویوس اور ریلوے منسٹر کو بھی واقعہ کے متعلق ٹوئٹ کیا۔آصف نے کہاکہ جب ہم پنویل پہنچے تو آر پی ایف ہمارے پاس ائی۔ اس مرتبہ ہمارے کوچ کے دوسرے ممبرس نے بھی اسٹوڈنٹس کے غنڈہ برتاؤکی شکایت کی۔ جب آر پی ایف نے انہیں پکڑنے کی کوشش کی تو ان میں چار فرار ہوگئے۔مذکورہ پنویل آر پی ایف نے ہم سے کہاکہ ہم ریلوے پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائیں۔ آصف نے الزام لگایاکہ ہمیں پولیس میں شکایت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
آخر کار انہوں نے ایک شکایت کانکاویلی پولیس اسٹیشن میں درج کرائی لیکن آصف اور ان کی فیملی کو24جنوری کو کانکاویلی پولیس اسٹیشن آنے کو کہاگیا۔ جہاں پر انہوں نے بی جے پی لیڈر کی موجودگی میں شکایت سے دستبرداری اختیار کرنے کی مانگ کی اورجب انہوںنے انکار کیاتو 15-20کے قریب لوگ آئے اور ان کےاوپر حملہ کر کپڑے پھاڑ دئے اور ’جئے شری رام‘ کا نعرے لگانے کی مجھ سے مانگ کرنے لگے۔میری بیوی اور بچے مدد کی گہار لگارہے تھے مگر کوئی آگے نہیں آیا۔آصف نے کہاکہ میرے ساتھ مارپیٹ کا واقعہ درج کرنے کے ساتھ میرے اوپر بھی مقدمہ درج کیا گیالیکن میرے ساتھ مارپیٹ کرنے والوں کو اب تک پولیس نے گرفتار نہیں کیاہے۔