کچوتالی گاؤں، میٹروپولیٹن ضلع کمرپور، آسام میں ۱۵۰؍ خاندانوں کے گھروں پر بلڈورز چلائے گئے ہیں ۔ خیال رہے کہ آسام حکومت کے منگل کو بے دخلی کی مہم کا دوبارہ آغاز کرنے کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے آسام پولیس نے پرتشدد مظاہروں کے درمیان ۲؍ افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ کے حکام نے ۹؍ ستمبرکو تقریباً ۲۴۰؍ گھروں پر بلڈوزرچلائے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر گھر بنگالی مسلمانوں کے تھے۔ یہاں کے شہریوں کے دہائیوں قبل یہاں اپنے گھر بسائے تھے۔۳؍دن بعد یعنی ۱۲؍ستمبر کو حکام دوبارہ واپس آئے تھے اور انہوں نے ۲؍ گھنٹے میں اس جگہ کو خالی کرنے کا نوٹس دیا تھا۔ اس کے بعد یہاں کے باشندوں اور حکام کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا تھا۔ اسی معاملے میں پولیس نے ۲؍افراد پر گولی چلاکر انہیں قتل کیا تھا۔ ۳۳؍ افراد، جن میں ۲۲؍حکومتی افسران اور پولیس افسران بھی شامل ہیں، اس تصادم میں زخمی ہوئے تھے۔ یہاں کے رہائشی افراد نے گوہاٹی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور حکام کی جانب سے بے دخلی کے نوٹس کو چیلنج کیا تھا جو انہیں ۱۳؍ستمبر کو دیئے گئے تھے۔بے دخلی کے نوٹس میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ ’’یہاں آباد افراد نے زمین پر ’’غیر قانونی قبضہ‘‘ کیا ہوا ہے اور یہ دعویٰ کرنا ’’ناجائز‘‘ ہے کہ یہ زمین ان کی ہے کیونکہ آسام کے لینڈ اور ریونیو ریگولیشن کے مطابق یہ زمین درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔