نئی دہلی : بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ڈبلیو ایف آئی (ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا) کے سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ کودہلی کے راؤز ایونیو کورٹ سے زبردست مایوسی ہاتھ لگی ہے۔ عدالت نے خاتون پہلوانوں کی جانب سے دائر جنسی ہراسانی کے معاملے میں مزید تحقیق کی مانگ اور ایک کوچ کے کال ڈٹیل ریکارڈ کو پیش کرنے کا مطالبہ کرنے والی ان کی عرضداشت کو خارج کر دیا ہے۔ برج بھوشن شرن سنگھ نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ حادثے والے دن وہ ملک میں نہیں تھے۔میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مجسٹریٹ پرینکا راجپوت نے اس معاملے میں برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف الزامات طے کرنے کے لیے 7 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ برج بھوشن سنگھ نے ایک شکایت کنندہ کے اس الزام پر کہ اسے ڈبلیو ایف آئی دفتر میں ہراساں کیا گیا ہے، عرضداشت داخل کرتے ہوئے اس کی مزید تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اپنی عرضداشت میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جس دن یہ واقعہ ہوا تھا اس دن وہ ملک میں نہیں تھے اور اس کے ثبوت کے طور پر انہوں نے اپنا پاسپورٹ پیش کیا تھا۔
رج بھوشن شرن سنگھ کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ دہلی پولیس نے شکایت کنندہ کے ساتھ آنے والے کوچ کے کال ڈٹیل ریکارڈ (سی ڈی آر) پر بھروسہ کیا اور کہا کہ وہ 7 ستمبر 2022 کو ڈبلیو ایف آئی کے دفتر گئے تھے، جہاں ان کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی گئی تھی۔ حالانکہ وکیل نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے سی ڈی آر کو ریکارڈ پر نہیں رکھا ہے۔ واضح رہے کہ دہلی پولیس نے 15 جون 2023 کو 6 بار کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف دفعہ 354 (عورتوں کے وقار کو مجروح کرنے کے ارادے سے کسی طرح کے طاقت کا استعمال)، 354 اے (جنسی طور پر ہراساں کرنا)، 354 ڈی (پیچھا کرنا) کے تحت چارج شیٹ داخل کی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں ڈبلیو ایف آئی کے معطل اسسٹنٹ سکریٹری ونود تومر کو بھی ملزم بنایا تھا۔