پٹنہ :حکومت بہارکے محکمہ تعلیم نے سرکاری اسکولوں میں تہوار وںکی تعطیلات کی تعدادکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکاری اعلان کے مطابق سرکاری سکولوں کے لیے ستمبر سے دسمبر کے درمیان تہواروں کی تعطیلات کی تعداد 23سے گھٹاکر 11کر دی ہیں ۔مقصد بہار میں اسکولی تعلیمی نظام کے مجموعی معیار کو بڑھانا ہے۔اس سلسلے میں جاری نوٹس کے مطابق 31 اگست کو رکشا بندھن کی چھٹی نہیں منائی جائے گی۔ درگا پوجا کے لیے پہلےسے دی گئی چھ دن کی چھٹی کو گھٹا کر تین دن کا کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، 13 سے 21 نومبر تک پہلے سے مختص نو دن کی تعطیل کی مدت میںبھی جس میں دیوالی اور چھٹھ کی چھٹیاںشامل تھیں، ترمیم کی گئی ہے۔اب 12 نومبر کو دیوالی کے لیے صرف ایک دن کی چھٹی ہوگی۔ 15 نومبر کو چتر گپت پوجا کے لیے ایک دن کی چھٹی رکھی گئی ہےجبکہ چھٹ پوجا کے موقع پر 19 اور 20 نومبر کو دو دن کی چھٹی ہوگی۔
محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کے کے پاٹھک کے حکم پر اسکولوں میں چھٹیوں کی نئی فہرست جاری ہوتے ہی ہلچل مچ گئی ہے۔ ٹیچرز یونین کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں بھی اس پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہی ہیں۔ٹی ای ٹی ایلیمنٹری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ریاستی کنوینر راجو سنگھ نے کہا کہ درگا پوجا میں آٹھ دن کی بجائے اتوار سمیت تین دن کی تعطیل ہوگی، دیپاولی میں سات دن کی بجائے اتوار کو ایک دن، مہاپروا چھٹھ میں سات دنوں کے بجائے اتوار کو ایک دن کی چھٹی ہوگی۔راجو سنگھ نے کہا کہ محکمہ صرف ایک دن کی چھٹی دے کر رسم پوری کر رہا ہے۔ انہوں نے اس حکم کو ہندوؤں کے عقیدے کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیا ہے۔
بیگوسرائے کے ایم پی اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے بھی اس سلسلے میں ایک ٹویٹ میں بہار حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ گری راج سنگھ نے اپنے ٹویٹ میںبہارمیں شریعت کے نفاذ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔گری راج سنگھ نے لکھا کہ حکومت ہندو تہواروں کی چھٹیاں منسوخ کر رہی ہے۔ ممکن ہے کہ مستقبل میں وہ بہار میں شرعی قانون نافذ کرے۔جیسے ہی مرکزی وزیر کا ٹویٹ سامنے آیا، اس کا اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگا۔ اساتذہ کے واٹس ایپ گروپ میں جئے شری رام کے نعرے لگنے لگے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔