میوات: ہریانہ پولیس نے نوح ضلع میں حالیہ جھڑپوں کے دوران نلہر مندر میں پھنسی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے دعووں کی تردید کی ہے اور اسے ‘جھوٹی کہانیقرار دیا ہے۔ جنسی ہراسانی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے روہتک رینج کے اے ڈی جی پی ممتا سنگھ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کل سے ایک کہانی گردش کر رہی ہے کہ جس دن نہر مندر میں عقیدت مند پھنس گیے، اس دن کچھ خواتین عقیدت مندوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ عصمت دری جیسے خوفناک جرائم ہوئے، اس بارے میں اے ڈی جی پی سنگھ نے کہا کہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جھوٹ ہے، مکمل افواہ ہے۔
اے ڈی جی پی ممتا سنگھ نے کہا کہ جھڑپ کے وقت وہ مندر میں موجود تھیں اور ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ نوح تشدد کی تحقیقات میں پیش رفت کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ ‘ہم سوشل میڈیا پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ میں ان لوگوں کو خبردار کرتا ہوں جو حالات خراب کرنے کے لیے افواہیں پھیلا رہے ہیں، ان کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ہریانہ پولیس سخت کارروائی کرے گی۔ اب تک، ہریانہ میں تقریباً 104 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور تقریباً 216 گرفتاریاں کی گئی ہیں اور 83 احتیاطی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ اے ڈی جی پی سنگھ نے یہ بھی انتباہ دیا کہ ایسی افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ نوح میں موبائل انٹرنیٹ، ایس ایم ایس سروسز پر پابندی میں توسیع کردی گئی ہے۔ ریاستی حکومت نے تشدد سے متاثرہ نوح میں موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات پر پابندی کو منگل تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن وائس کالز کی اجازت ہوگی۔ سرکاری حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ پابندی کا اطلاق منگل کی رات 11:59 بجے تک ہوگا۔