پٹنہ:بہار میں سیلاب نے لوگوں کی مشکلوں میں زبردست اضافہ کر دیا ہے۔ ریاست کے 12 اضلاع میں اگلے 72 گھنٹے تک سیلاب سے راحت ملنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ ستمبر مہینہ کے پہلے پکھواڑے کے گزر جانے کےک بعد ندیوں میں ایسی طغیانی پہلے نہیں دیکھی گئی۔ صورتحال یہ ہے کہ نصف درجن سے زیادہ ندیاں گزشتہ 100 گھنٹے سے زیادہ وقت سے خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ گنگا بھی خوفناک شکل اختیار کر چکی ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ ریاست میں سیلاب کا قہر بارش کے بغیر ہی برپا ہو گیا ہے۔ یہاں ابھی تک 27 فیصد کم بارش درج کی گئی ہے۔ نیپال، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ میں ہونے والی بارش نے شمالی بہار کے ساتھ ساتھ جنوبی بہار کی ندیوں میں بھی زبردست طغیانی پیدا کر دی ہے۔ بڑی ندیوں کی آبی سطح میں اضافہ کا دور مسلسل جاری ہے۔ندیوں میں طغیانی کے سبب فرکّہ براج کے ساتھ ساتھ اندر پوری اور ویر پور براج کے سارے گیٹ کھول دیے گئے ہیں۔ گنگا کے علاوہ کوسی، بوڑھی گنڈک، گنڈک، گھاگھرا، پُن پُن اور سون ندی کی آبی سطح مسلسل خطرے کے نشان سے اوپر پہنچی ہوئی ہے۔گنگا کی آبی سطح پٹنہ سے فرکّہ تک تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ بھاگلپور شہر کے کئی علاقوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ سبور- کہلگاؤں این ایچ-80 پر گھوش پور کے پاس پانی بہہ رہا ہے۔ ادھر ہفتہ کو ریاست کے نئے علاقوں میں پانی پھیلنے سے سیلاب متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ 12 اضلاع کے 61 بلاکوں کی 327 گرام پنچایتوں کے لوگوں پر منتقلی کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ حالات کے پیش نظر نتیش حکومت نے راحت و بچاؤ کام تیز کر دیا ہے۔