جئے پور: صدرنشین آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل سید نصیرالدین چشتی نے چہارشنبہ کے دن راجستھان کی عدالت میں ایک ہندو تنظیم کی درخواست کی مذمت کی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ درگاہ اجمیر شریف‘ مہادیو مندر پر بنی ہے۔درخواست میں یہ گزارش کی گئی کہ اجمیر میں جس جگہ خواجہ صاحب کی درگاہ واقع ہے اسے بھگوان سنکٹ موچن مہادیو وراجمان کی جائیداد قراردیا جائے۔ سید نصیرالدین چشتی نے کہا کہ ہم اس حرکت کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس کا جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ سستی شہرت کے لئے مقدس مذہبی مقامات پر انگلی اٹھارہے ہیں جو بدبختانہ ہے۔ اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو خواجہ صاحب کی درگاہ پر مغلوں تا خلجی تا تغلق‘ ہندو راجاؤں اور راجپوت راجاؤں کے دور میں کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوا۔یہاں تک کہ مرہٹے تک اس درگاہ کا بڑا احترام کرتے تھے۔ سناتن دھرم کی کئی ممتاز شخصیتیں درگاہ خواجہ صاحب کا احترام کرچکی ہیں۔ ساری تاریخ 1911 میں چھپی صرف ایک کتاب کی بنیاد پر مٹائی نہیں جاسکتی۔ درگاہ اجمیر دنیا بھر کے مسلمانوں اور ہر مذہب کے ماننے والوں کی آستھا کا کیندر (عقیدت کا مرکز) ہے۔ یہاں سے امن کا پیام جاتا ہے۔ یہ ہندوستان کی گنگا۔جمنی تہذیب کا سب سے بڑا مرکز ہے۔
درگاہ کے مندر ہونے کا دعویٰ کرنا انتہائی بدبختی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو سینا کا مقدمہ دائر کرنا بتاتا ہے کہ ملک میں مذہبی جنون کس حد تک بڑھ گیا ہے۔ ایسی زہریلی سوچ رکھنے والے لوگوں اور اداروں پر روک لگنی چاہئے۔ مرکزی حکومت کو خاص طورپر رہنمایانہ خطوط جاری کرنا چاہئے۔