نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے سابق کونسلر عشرت جہاںسمیت12 افرادکوقومی راجدھانی میں 2020میں ہوئے فساد کے ملزمان میںشامل کرتے ہوئے ان سب کے خلاف فر د جرم عائد کردیا ہے ۔ عشرت جہاںکے علاوہ خالد سیفی، وکرم پرتاپ، سمیر انصاری، شہاب الدین انصاری، اقبال احمد، انظار، محمد الیاس، محمد بلال سیفی، سلیم احمد، محمد یامین اور شریف خان ملزمین میں شامل ہیں۔ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کی زیر قیادت عدالت نے آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت فسادات، حملہ اور قتل کی کوشش جیسے جرائم کے لیے الزامات طے کیے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ جرائم میں ملزمان کے ملوث ہونے پر یقین کرنے کے لیے ابتدائی بنیادیں موجود ہیں۔ملزمان پر فسادی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے، سرکاری ملازمین کے کام میں رکاوٹ ڈالنے اور فسادات کے دوران انہیں اپنے فرائض سے ہٹانے کے لیے نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ عوامی گواہوں نے کہا کہ انہوں نے جائے وقوعہ سے جانے کی درخواست کے باوجود پولیس کے خلاف تشدد کا سہارا لیا۔
فرد جرم عائد کرتے ہوئے عدالت نے زخمی ہیڈ کانسٹیبل کے بیانات پر غور کیا اور مقدمے کی سماعت کے دوران مزید وضاحت کی ضرورت کو نوٹ کیا۔ مقدمے میں یہ الزامات شامل ہیں کہ عشرت جہاں اور سیفی سمیت ملزمان نے فسادات کے دوران ایک احتجاج میں حصہ لیا اور منتشرہونے کے پولیس احکامات کی تعمیل کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم عدالت نے انہیں اس واقعے میں آرمس ایکٹ کی مخصوص دفعات کے تحت بری کر دیا۔