الریاض: حرمین شریفین کے امور کی صدارت نے اس سال کے حج سیزن کے لیے اپنا سب سے بڑا آپریشنل پلان شروع کر دیا۔ یہ منصوبہ کورونا وبا کے خاتمے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں حجاج کرام کی واپسی کے تناظر میں بنایا گیا ہے۔ اس میں "دو مقدس مساجد کے امور” کے جنرل صدر شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس نے جمعرات کو منعقد میڈیا فورم کے دوران آپریشنل پریذیڈنسی پلان کے مندرجات کا انکشاف کیا۔ اس پلان میں سٹرٹیجک اہداف سے متعلق کئی اہم محوروں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق رابعہ بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر السدیس نے اس بات پر زور دیا کہ آپریشنل پلان کئی ستونوں پر مبنی ہے جن میں سب سے اہم اور مرکزی اہمیت اللہ کے گھر آنے والے مہمان کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پریذیڈنسی اس سال کے اپنے منصوبے میں رضاکارانہ اور انسانی ہمدردی کے کاموں کو وقف کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ دو مقدس مقامات دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ کمیونٹی ہیں۔ سعودی عرب کے نوجوان مرد و خواتین کی بڑی تعداد ضیوف الرحمن کی خدمت پر یقین رکھتی اور رضاکارانہ کاموں میں پیش پیش ہوگی۔
ڈاکٹر السدیس نے ایک مربوط سروس سسٹم کی فراہمی کا حوالہ دیا۔ اس سسٹم میں وہ تمام وہ مقامات شامل ہیں جن سے معزز مہمان گزرتا ہے۔ ان میں چھ علاقے اہم ہیں۔ یہ بیرونی صحن، نماز کے ہالز، صحن مطاف، سعودی دالان اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ریاض الجنۃ ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اللہ کے مہمانوں کو مقررہ جگہ پر سہولیات اور گردش کرنے والی سہولیات فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کنگ عبدالعزیز کمپلیکس میں غلاف کعبہ کی تیاری، لائبریریوں اور ایوان صدر کی دیگر سہولیات شامل ہیں۔ ان سب سہولیات کا مقصد ضیوف الرحمن کے تجربے کو بہتر بنانا اور ان پر روحانی اثرات کو گہرا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔
’صدارت عامہ برائے مسجد حرام و مسجد نبوی‘ کے سربراہ نے مزید کہا کہ مقدس مسجد کے صحنوں میں آمد سے ہی بیت اللہ کے زائرین کو ہموار نقل و حرکت کے لیے سہولیات کی فراہمی شروع ہوجاتی ہے۔ دروازوں، داخلی اور خارجی استوں کو درست طریقے سے تیار کیا جاتا ہے تاکہ حجاج کرام کے لیے صحن تک آسان رسائی یقینی ہو جائے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)