لکھنؤ :غیر قانونی تبدیلیٔ مذہب معاملہ میں آج اسپیشل این آئی اے-اے ٹی ایس کورٹ نے مولانا عمر گوتم اور مولانا کلیم صدیقی سمیت دیگر 12 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے دیگر 4 قصورواروں راہل بھولا، منو یادو، کنال اشوک چودھری اور سلیم کو 10-10 سال کی جیل، اور ان سبھی پر عائد دفعات کے مطابق جرمانہ بھی لگایا ہے۔ عدالت نے ان سبھی 16 ملزمین کو 10 ستمبر کو قصوروار قرار دیا تھا، اور آج سزا کا اعلان کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ این آئی اے-اے ٹی ایس کورٹ کے جج وویک آنند شرن ترپاٹھی نے 16 ملزمین کو تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت قصوروار پایا ہے۔ عدالت نے انھیں گزشتہ روز تعزیرات ہند کی دفعات 417، 120بی، 153اے، 153بی، 295اے، 121اے، 123 اور غیر قانونی تبدیلیٔ مذہب کی دفعہ 3، 4 اور 5 کے تحت قصوروار قرار دیا۔ جو دفعات قصورواروں پر لگائے گئے ہیں، اس کے تحت 10 سال سے لے کر تاحیات قید تک کی سزا کا التزام ہے۔
واضح رہے کہ مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری 22 ستمبر 2021 کو اتر پردیش اے ٹی ایس کے ذریعہ مبینہ طور پر مذہب تبدیلی ریکٹ چلانے کے الزام میں ہوئی تھی۔ 562 دنوں تک جیل میں رہنے کے بعد مولانا کلیم کو اپریل 2023 میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی تھی۔ مولانا کلیم کی سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی لگا دی گئی تھی اور انھیں قانونی جانچ کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو اتر پردیش حکومت نے چیلنج بھی پیش کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ میں آگے کی قانونی کارروائی شروع ہوئی۔ اس کارروائی میں مولانا کلیم کی ضمانت پر شرطیں نافذ کی گئیں۔ ان کے این سی آر سے باہر نکلنے پر روک لگا دی گئی اور انھیں ٹریک کرنے کے لیے اپنے فون کا لوکیشن ہمیشہ آن رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔ اب جبکہ وہ اس معاملے میں قصوروار پائے گئے ہیں، تو انھیں عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔