آگرہ : اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے ہر سال تاج محل میں منعقد ہونے والے شاہجہاں کے عرس پر اعتراض کرتے ہوئے عدالت میں عرضی دائر کی ہے۔ ہندو مہاسبھا کے سوربھ شرما اور مینا دیواکر نے عرس اور نماز پر پابندی کے لیے اپنے وکیل کے ذریعے عرضی داخل کی ہے۔ ہندو مہاسبھا نے اس عرضی کی بنیاد کے طور پر محکمہ آثار قدیمہ کے آر ٹی آئی جواب کا حوالہ دیا ہے۔
مورخ راج کشور راجے کی طرف سے ماضی میں مانگی گئی آر ٹی آئی کے جواب میں محکمہ آثار قدیمہ نے کہا تھا کہ عرس اور نماز سے متعلق کسی اجازت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں شاہجہاں عرس کمیٹی کو نوٹس جاری کرکے 4 مارچ تک جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ عرضی داخل ہونے کے بعد مہاسبھا نے 6 فروری سے منعقد ہونے والے عرس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایڈوکیٹ انیل تیواری نے کہا کہ ‘ایک کمیٹی نے آل انڈیا ہندو مہاسبھا کی جانب سے عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ تاج محل میں جو عرس منعقد ہوتا ہے وہ کسی اجازت کے بغیر کیا جا رہا ہے۔ اسے روکا جائے۔ سوربھ شرما، ضلع صدر ہندو مہاسبھا اور مینا دیواکر ہندو مہاسبھا کو مدعی بنایا گیا ہے۔ عرس آرگنائزنگ کمیٹی کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔ عدالت نے نوٹس جاری کیا ہے۔