نئی دہلی۔کل ہند مجلس اتحاد المسلمین(ائے ائی ایم ائی ایم) صدر اسدالدین اویسی نے کہاکہ گیان واپی مسجد کے اندر ’ویاس تہہ خانہ‘میں ہندو بھکتوں کو پوجا کرنے کی ورانسی عدالت کی جانب سے اجازت کا فیصلہ مقامات عبادت گاہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔اسدالدین اویسی نے کہاکہ ”مذکورہ جج نے یہ فیصلہ دیا ہے ان کا ریٹائرمنٹ سے قبل آخری دن تھا۔ مذکورہ جج نے ضلع مجسٹریٹ کو 17جنوری کے روز وصول کنندہ نامزد کرتے ہیں اور آخر کار راست فیصلہ سنادیا۔ انہو ں نے خود کہا ہے کہ 1993سے وہاں پر کوئی پوجا نہیں ہوئی ہے۔
اس کو30سال ہوگئے ہیں۔ وہ کیسے جانتے ہیں کہ اندر مورتی ہے؟یہ مقامات کے عبادت گاہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ یہ ایک غلط فیصلہ ہے۔ اویسی نے کہاکہ انہوں نے 7دنوں کے اندر گرلس کھولنے کا حکم دیاہے۔درخواست دائر کرنے کے لئے 30دن دینے چاہئے۔ یہ غلط فیصلہ ہے۔ جب تک مودی حکومت نہیں کہتی ہے کہ وہ مقامات عبادت گاہ ایکٹ کے ساتھ کھڑی ہے، ایسا ہوتا رہے گا۔
بابری مسجد مالکیت مقدمہ کے فیصلے کے دوران میں نے یہ خدشہ ظاہر کیاتھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے لئے بنیادی ڈھانچہ کے حصے کے طور پر مقامات عبادت گاہ ایکٹ کو بنایاگیاتھا‘ پھر کیوں نچلی عدالتیں اس حکم پر عمل پیرا نہیں ہیں؟انہوں نے مزیدکہاکہ انتظامیہ مسجد کمیٹی فیصلے کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کریگی۔ گیانی واپی مسجد عمارت کے اندر ’ویاس کا تہہ خانہ“ میں ہندو بھگتوں کو چہارشنبہ کے روز پوجا کی اجازت دینے پر مشتمل وراناسی عدالت کے فیصلے کے بعد یہ سامنے آیاہے۔عدالت نے ضلع انتظامیہ کو کہا ہے کہ اگلے سا ت دنوں میں ضروری انتظامات انجام دئے جائیں۔