نئی دہلی :راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال کیے جانے کے خلاف عرضی ایڈووکیٹ اشوک پانڈے کے لیےمہنگی ثابت ہوئی،عرضی خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ان پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔ عدالت عظمیٰ نے نہ صرف اس عرضی کو خارج کیا بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ اس طرح کی عرضی عدالت کا وقت برباد کرتی ہے۔دراصل عرضی میں 7 اگست 2023 کو لوک سبھا سکریٹریٹ کے ذریعہ جاری کیے گئے اس نوٹیفکیشن کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کے ذریعہ راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال کی گئی تھی۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے صرف راہل گاندھی کو قصوروار ٹھہرائے جانے پر روک لگائی تھی، انھیں ابھی تک الزامات سے بری نہیں کیا گیا ہے۔ اس لیے ان کی پارلیمانی رکنیت بحال کرنے والا نوٹیفکیشن خارج کیا جائے۔ اس پر سپریم کورٹ نے سخت ناراضگی ظاہر کی۔ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے کہا کہ ایسی عرضی داخل ہونے سے نہ صرف عدالت بلکہ رجسٹری محکمہ کا بھی قیمتی وقت برباد ہوتا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے عرضی دہندہ پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کر دیا۔
مودی سر نیم (کنیت) کو لے کر کیے گئے تبصرہ کے سبب راہل گاندھی کے خلاف ہتک عزتی کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں گجرات کی عدالت نے راہل گاندھی کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے 2 سال جیل کی سزا سنائی تھی۔ سزا سنائے جانے کے بعد راہل گاندھی کو پارلیمانی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ اس فیصلے کے خلاف راہل گاندھی نے سپریم کورٹ کا رخ کیا جہاں انھیں راحت ملی اور قصوروار ٹھہرائے جانے پر روک لگا دی گئی۔ بعد ازاں لوک سبھا سکریٹری نے راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کے اسی نوٹیفکیشن کے خلاف لکھنؤ کے وکیل اشوک پانڈے نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔