نئی دہلی: بلقیس بانو کیس میں تین مجرموں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ مجرموں نے عدالت سے سرنڈر کی مدت بڑھانے کی استدعا کی ہے۔ ان مجرموں نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ وقت کی رعایت دینے کی درخواست کی ہے۔سپریم کورٹ نے گجرات کے مشہور بلقیس بانو کیس میں 8 جنوری 2024 کو ایک اہم فیصلہ سنایا تھا۔ جسٹس بی وی ناگرتنا کی بنچ نے بلقیس بانو کیس میں 11 قصورواروں کو بری کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مجرموں کو دو ہفتوں کے اندر سرینڈر کرنے کو کہا تھا۔
تمام 11 میں سے 3 مجرموں نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں خودسپردگی کی مدت میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گووند نائی نے عدالت سے 4 ہفتے کی توسیع کی درخواست کی ہے جبکہ متیش بھٹ اور رمیش چاندنا نے 6 ہفتے کی توسیع کی درخواست کی ہے۔ ان مجرموں نے ذاتی وجوہات کا ذکر کیا ہے۔دراصل 2002 میں گجرات کے گودھرا اسٹیشن پر سابرمتی ایکسپریس کی کوچ کو جلا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد گجرات میں فسادات پھیل گئے۔ بلقیس بانو کا خاندان بھی ان فسادات کی زد میں آ گیا۔ بلقیس بانو کو مارچ 2002 میں ایک ہجوم نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ بلقیس اس وقت 5 ماہ کی حاملہ تھیں۔ یہی نہیں ہجوم نے ان کے خاندان کے 7 افراد کو بھی مار ڈالا۔ باقی 6 ارکان وہاں سے نکلنے میں کامیاب رہے۔
سی بی آئی عدالت نے اس معاملے میں 11 لوگوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان میں سے ایک مجرم نے معافی کی پالیسی کے تحت اپنی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ گجرات ہائی کورٹ نے اسے مسترد کر دیا۔ جس کے بعد ملزمان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ مئی 2022 میں سپریم کورٹ نے گجرات حکومت سے اس معاملے میں فیصلہ لینے کو کہا تھا۔ اس کے بعد گجرات حکومت نے رہائی کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی کی سفارش پر گجرات حکومت نے تمام 11 مجرموں کو رہا کر دیا تھا۔