پٹنہ : بہار میں بی جے پی لیڈران نے آج اسمبلی میں ہنگامہ کے بعد واک آؤٹ کر دیا اور پھر سینکڑوں کارکنان کے ساتھ گاندھی اسٹیچو سے پٹنہ کی سڑکوں پر احتجاجی مارچ شروع کر دیا۔ اس دوران ڈاک بنگلہ چوراہا پر جب مارچ کو پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو بی جے پی کارکنان مشتعل ہو گئے اور پولیس سے نبرد آزما ہو گئے۔ اس دوران انھیں قابو کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور پھر لاٹھی چارج کر حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی۔
اس ہنگامہ کے درمیان ایک بی جے پی لیڈر کی موت کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ مہلوک بی جے پی لیڈر کا نام وجئے کمار سنگھ بتایا جا رہا ہے جو جہان آباد سٹی میں بی جے پی کے جنرل سکریٹری تھے۔ بی جے پی میڈیا انچارج راکیش کمار سنگھ نے موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وجئے سنگھ پولیس لاٹھی چارج میں زخمی ہو گئے تھے۔ انھیں اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرس نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق بی جے پی نے جمعرات کو مختلف ایشوز کو لے کر پٹنہ میں اسمبلی مارچ کا انعقدا کیا۔ اس دوران مارچ میں شامل لیڈران و کارکنان جیسے ہی ڈاک بنگلہ کے نزدیک پہنچے، پولیس نے انھیں روکنے کی کوشش کی تو وہ مشتعل ہو گئے۔ اس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا۔ کچھ ہی دیر میں ڈاک بنگلہ چوراہے پر ہنگامہ خیز حالات پیدا ہو گئے۔ اس دوران کئی اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کو چوٹیں پہنچیں۔ صحافی طبقہ بھی اس ہنگامہ اور لاٹھی چارج سے بچ نہیں سکا۔ پھر ایک بی جے پی لیڈر کی موت کی اطلاع ملی جس سے ماحول مزید گرم ہو گیا۔
بی جے پی لیڈر کی موت معاملے میں بی جے پی صدر جے پی نڈا نے نتیش حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کارکنان پر پٹنہ میں ہوا لاٹھی چارج ریاستی حکومت کی ناکامیوں اور بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ مہاگٹھ بندھن کی حکومت بدعنوانی کے قلعے کو بچانے کے لیے جمہوریت پر حملہ کر رہی ہے۔ جس شخص کے خلاف چارج شیٹ داخل ہوئی ہے، اس کو بچانے کے لیے بہار کے وزیر اعلیٰ اپنی اخلاقیات تک بھول گئے ہیں۔