لکھنئو:پولیس حراست میں قتل کئےگئے سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کے ۲؍نابالغ بیٹوں کو اپنی تحویل میں لینے کی درخواست دینا بڑی بہن شاہین کو کافی مہنگا پڑگیا ہے۔ ان کے وکیل وجے مشر ا نے سی جےایم کورٹ کو بتایا ہے کہ جس روز درخواست کی گئی، اسی رات پولیس نے ان کے گھر میں چھاپہ مار کروہاںموجود اُن کے شوہر ڈاکٹر محمد احمد اور بیٹی کو حراست لے لیا ہے ۔یعنی نابالغ بھتیجوںکی تحویل مانگنا پھوپھو کے لئے مہنگا ثابت ہوا ۔
وکیل نے اپنی شکایت میں پورہ مفتی اور شیو کٹی تھانہ کے پولیس اہلکاروںکے خلاف فوری طور پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ معاملہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اے سی جے ایم ارون کمار نے مقامی پولیس سے اس سلسلہ میں جواب طلب کرتے ہوئے شنوائی کی اگلی تاریخ ۳۱؍ جولائی مقرر کی ہے ۔
امیش پال قتل کے بعد سے الہ آباد پولیس کی جانب سے سابق ممبر پارلیمنٹ عتیق احمد کے کنبہ کے خلاف مسلسل کارروائی کی جارہی ہے۔ امیش پال قتل معاملہ میں الہ آباد پولیس نے عتیق کے دونوں نابالغ بیٹوں کو بھی ملزم بنایا ہے جنہیں سرکاری چلڈرن ہوم میں رکھا گیا ہے ۔ دونوں نابالغ بھتیجوں کو اپنی نگرانی میں رکھنے کیلئے عتیق احمدکی بڑی بہن شاہین نےعدالت میں درخواست دی تھی۔ ان کے وکیل وجے مشرانے بتایا کہ اس درخواست کے بعد ہی ۲۶؍جولائی کو دیر رات پولیس شاہین کے گھر پہنچی اور ان کے شوہر ڈاکٹر محمد احمد اور بیٹی کو ساتھ لے گئی ۔انھوںنے اپنی پولیس پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ اس کارروائی کے دوران پولیس ٹیم کےساتھ ایک بھی خاتون سپاہی نہیں تھی جو قانون کے خلاف ہے۔ انھوںنے حراست میں لئے گئے اپنے شوہر اور بیٹی کی جان کا خطرہ بتاتے ہوئے عدالت سے اس معاملہ میں فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ معاملہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئےاے سی جے ایم ارون کمار نے دونوں تھانوں سے جواب طلب کرتے ہوئے ۳۱ ؍جولائیتک پورے معاملہ کی جانکاری مانگی۔