کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) کو کرناٹک کو سرپلس (اضافی) چاول فروخت کرنے سے روکنے کے لیے مرکزی حکومت کی شدید تنقید کی ہے۔ بنگلورو میں کے پی سی سی دفتر میں 16 جون کو نامہ نگاروں کو خطاب کرتے ہوئے شیوکمار نے کہا کہ ریاستی اسمبلی انتخاب کے دوران بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی ہارتی ہے تو مرکزی حکومت کے منصوبے ٹھپ ہو جائیں گے۔ اور آج مرکزی حکومت وہی کر رہی ہے۔ شیوکمار نے چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ ’نڈا کو مبارکباد‘۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جمہوری نظام میں لوگوں نے ہمیں اقتدار سونپا ہے۔ ہم انتخاب سے پہلے اعلان کردہ پانچ گارنٹی منصوبوں کو ہر حال میں نافذ کریں گے۔ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ بی جے پی اور جے ڈی ایس جیسی اپوزیشن پارٹیوں کی باتوں اور تنقیدوں کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر نے مودی حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے وعدہ کیا تھا کہ جس ریاست میں بی جے پی انتخاب ہار گئی ہے وہاں بھی ترقیاتی کام جاری رہیں گے، لیکن اب مرکزی حکومت نے ریاست کو اضافی چاول دینا بند کر دیا ہے۔ لیکن ہماری حکومت ہر حال میں ’اَنّ بھاگیہ‘ منصوبہ نافذ کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ جو بھی حالات ہوں، ہم اس منصوبہ کو نافذ کریں گے۔ اب ہم دیگر ریاستوں سے چاول کی خرید میں مدد کرنے کی گزارش کر رہے ہیں۔ 20 جون کو ہم ریاست کے سبھی ضلع ہیڈکوارٹرس میں مرکز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ حکومت بننے کے پہلے دن سے ہی ہم اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں مصروف ہو گئے ہیں۔ حکومت اب اس بات پر غور کر رہی ہے کہ کون سی گارنٹی کب سے شروع کی جائے۔ اس بارے میں ہمیں کئی مشورے ملے ہیں۔ ڈی کے شیوکمار نے باقی منصوبوں کو مستقبل قریب میں نافذ کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایف سی آئی ’اَنّ بھاگیہ اسکیم‘ کے تحت اضافی چاول کی فراہمی کو پورا کرنے کے لیے 15 دنوں کے اندر ’اوپن مارکیٹ خریداری منصوبہ‘ کے تحت کرناٹک کو 2.28 لاکھ ٹن اضافی چاول فروخت کرنے پر متفق ہوا تھا۔ لیکن اب اسے پورا کرنے میں معذوری ظاہر کی ہے۔ ایف سی آئی نے معاہدہ ہونے کے اگلے دن ریاستی حکومت کو خط لکھ کر کہا کہ مرکزی حکومت کی ہدایت پر چاول کی فراہمی نہیں کی جائے گی۔ اس سے پہلے ایف سی آئی نے ریاستی حکومت کو مطلع کیا تھا کہ 7 لاکھ ٹن چاول موجود ہے اور وہ 2.28 لاکھ ٹن چاول 36.60 روپے فی کلوگرام کی شرح سے فروخت کرے گا۔ کارپوریشن نے اگلے ہی دن مزید ایک خط لکھا جس میں بتایا گیا کہ کرناٹک کو چاول کی فراہمی بند کر دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارمیا نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے پر 15 جون کو سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔