دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے جانے والے ایک آرڈیننس پر اپوزیشن پارٹیوں سے لگاتار حمایت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کیجریوال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ہفتہ کے روز انھوں نے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ ’’جب وادی سے دفعہ 370 ہٹائی گئی تو اروند کیجریوال کہاں تھے؟ وہ اس وقت حکومت کے ساتھ کھڑے تھے اور آج وہ آرڈیننس پر دیگر پارٹیوں سے حمایت مانگ رہے ہیں۔
دراصل کیجریوال دہلی میں مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے آرڈیننس کے خلاف حمایت حاصل کرنے کے لیے الگ الگ پارٹیوں کے سربراہوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جب جموں و کشمیر راجوری میں میڈیا اہلکاروں نے عمر عبداللہ سے سوال کیا تو انھوں نے دفعہ 370 ہٹائے جانے کا معاملہ سامنے رکھ دیا۔ جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائی تھی تو اس وقت کئی اپوزیشن پارٹیوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی تھی لیکن کیجریوال اس کی حمایت میں کھڑے دکھائی دیئے تھے۔ اب جبکہ کیجریوال خود مشکل میں نظر آ رہے ہیں تو جمہوریت کو بچانے کے نام پر سبھی اپوزیشن پارٹیوں سے حمایت مانگ رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ کیجریوال نے کانگریس سے بھی گزارش کی ہے کہ مرکز کی تاناشاہی کے خلاف عآپ حکومت کو حمایت دے۔ حالانکہ دہلی کانگریس نے اس معاملے میں کیجریوال کی حمایت نہ کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ کیجریوال کی حمایت نہ کرنے کے آئینی وجوہات بھی کانگریس نے پیش کیے ہیں۔ حالانکہ کیجریوال کو کئی پارٹیوں کے سربراہان نے حمایت دینے کا وعدہ کیا ہے۔ گزشتہ بدھ کے روز سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو سے بھی کیجریوال نے لکھنؤ میں ملاقات کی تھی جس کے بعد انھوں نے آرڈیننس کے خلاف حمایت کا وعدہ کیا تھا۔