پٹنہ: بہار میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کے معاملے کو لے کر مرکزی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر کہاہے کہ آئین کے تحت مرکزی حکومت کے علاوہ کوئی اور ادارہ مردم شماری یا مردم شماری جیسی کسی کارروائی کا حق نہیں رکھتا۔مرکز کے اس حلف نامے کے بعد بہار میں برسراقتدار پارٹیوں اور کئی لیڈروں نے اس پرسخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے کہا کہ ان لوگوں کے پاس علم نہیں ہے اور اگر ان کے پاس علم ہے تو بھی صرف ایک علم ہے، وہ ہے جھوٹ بولنا۔ سچ کو دبانا اور اپنے ایجنڈے کو سامنے لانا۔مرکزی حکومت کے حلف نامہ کے ایک نکتے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ ذات کا سروے کرایا جائے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی ریاست آزادانہ طور پر سروے کر رہی ہے، جو کہ غریبوں اور ذاتوں کی معاشی ترقی کو مدنظر رکھ کر کرایا جا رہا ہے، تو اسے بھی روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا چہرہ سب کے سامنے آ گیا ہے۔تیجسوی نے کہا کہ مرکز نے لوک سبھا میں بھی ذات کی گنتی سے انکار کر دیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ہر جگہ احتجاج کرنے والے لوگ اسی کے ہیں۔آر جے ڈی سپریمو لالو یادو نے کہا ہےکہ بی جے پی اور سنگھ (آر ایس ایس) نہیں چاہتے کہ یہ سروے ہو۔ ان دونوں میں کچھ گڑبڑ ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ یہ ایک سروے ہے۔
جے ڈی یو کے سینئر لیڈر اور ریاستی وزیرخزانہ وجے کمار چودھری نے کہا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ میں جاری سماعت میں وزارت داخلہ کی جانب سے حلف نامہ داخل کرنے کے بعد مرکزی حکومت اور بی جے پی کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بہار میں جاری ذات پات کی بنیاد پر گنتی کے عمل کو روکنے کی سازش کے ایک حصے کے طور پر یہ کہا گیا ہے کہ بہار حکومت کو ذات پات کی بنیاد پر گنتی کا حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ آئین کی یونین لسٹ کے اندراج 69 کے بارے میں بات کی گئی ہے کہ 2008 کی مرکزی حکومت کا نوٹیفکیشن ہی ریاستی حکومت کو اس کا حق دیتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ ریاستی بی جے پی لیڈروں کا ذات پات کی بنیاد پر گنتی کے حق میں دیا گیا بیان بھی محض ایک دھوکہ تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ بہار کے بی جے پی لیڈر بھی اپنے آقا کے جال میں پھنس کر کیسے ڈوبنے لگتے ہیں۔ بہار کے لوگ اسے دیکھ اور سمجھ رہے ہیں۔