نئی دہلی: گجرات میں طلاق کا ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک شوہر نے ہائی کورٹ میں یہ کہتے ہوئے طلاق کی اپیل کی کہ اس کی بیوی ایک بابا کے جال میں پھنس گئی ہے اور اس کے ساتھ برسوں سے تعلقات نہیں بنایاہے ، اس لئے وہ طلاق چاہتا ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے اس شخص کو طلاق دے دی۔ شوہر نے الزام لگایا کہ اس کی بیوی سیزوفرینیا کی مریضہ ہے اور اس نے ایک بابا کے زیر اثر ایک دہائی سے زائد عرصے تک اپنی ازدواجی ذمہ داریاں نبھانے سے انکار کر دیا تھا۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کی شادی 2009 میں ہوئی تھی۔ شوہر جہاں ایم ڈی ہے، بیوی آیوروید ڈاکٹر ہے۔ شوہر نے 2012 میں احمد آباد کی فیملی کورٹ میں طلاق کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ شوہر نے طلاق کے لئے ظلم کی بنیاد دی تھی۔ اس نے الزام لگایا کہ اس کی بیوی سیزوفرینیا میں مبتلا ہے اور ایک روحانی بابا کی پیروکار ہے۔ بابا کے زیر اثر بیوی اس کے ساتھ جسمانی تعلقات پر بنانے کیلئے آمادہ نہیں تھی۔
شوہر کا الزام تھا کہ ‘بیوی نے دھمکی بھی دی کہ اگر اس کے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا تو وہ خودکشی کر لے گی۔’ طلاق مانگتے ہوئے شوہر نے دلیل دی کہ اسے شادی سے پہلے بیوی کی بیماری کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا اور یہ بھی ظلم کے مترادف ہے۔ سال 2018 میں فیملی کورٹ نے شوہر کے دعووں کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور بیوی کی اس دلیل کو مان لیا تھا کہ شوہر نے بڑھا چڑھا کر ثبوت پیش کیا تھا ۔فیملی کورٹ سے جھٹکا لگنے کے بعد شوہر ہائی کورٹ پہنچ گیا۔ ہائی کورٹ میں اس نے اپنی بیوی کا سیزوفرینیا کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں اور دیگر گواہوں کی گواہی پیش کی، جنہوں نے فیملی کورٹ کے سامنے گواہی دی تھی کہ بیوی 2011 سے اپنے سسرال میں نہیں رہ رہی تھی۔ کیس کی سماعت کے بعد جسٹس بیرین وشنو اور جسٹس نشا ٹھاکر کی بنچ نے کہا کہ بیوی کی طبی حالت، ازدواجی ذمہ داریوں کو نبھانے سے انکار اور 12 سال تک شوہر کے گھر سے دور رہنا اس بات کو ماننے کے لئے کافی بنیادیں ہیں کہ شادی ٹوٹ گئی ہے اور ناقابل تلافی ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ طلاق کا حکم نامہ منظور نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر جب بیوی شوہر کے ساتھ ازدواجی تعلقات کے عزم کا احترام کرنے کی اہل نہ ہو۔ عدالت نے کہا کہ اس عدالت کے لئے واحد آپشن ہندو میرج ایکٹ کی دفعہ 13(1) کے تحت اپیل کنندہ (شوہر) کی درخواست کو قبول کرنا ہے۔ تاہم عدالت نے شوہر سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی بیوی کو 5 لاکھ روپے گزارہ بھتہ کے طور پر ادا کرے۔