لاء کمیشن نے پھر سے یونیفارم سول کوڈ پر کنسلٹیشن (مشورہ) کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس کے لیے عوامی اور مذہبی اداروں سے رائے طلب کی گئی ہے۔ کمیشن نے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ 22ویں لاء کمیشن نے یونیفارم سول کوڈ (یکساں شہری قانون) کے بارے میں منظور شدہ مذہبی اداروں کے نظریات کو جاننے کے لیے پھر سے فیصلہ لیا ہے۔ جو لوگ بھی اس تعلق سے دلچسپی رکھتے ہیں اور خواہش مند ہیں وہ اپنی رائے دے سکتے ہیں۔
کمیشن نے نظریات پیش کرنے کے لیے 30 دن کا وقت دیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ریتوراج اوستھی کی صدارت والے 22ویں لاء کمیشن نے خواہش مند لوگوں سے 30 دن میں اپنی رائے اپنے ویب وسائٹ یا ای میل پر دینے کے لیے کہا ہے۔
واضح رہے کہ وزارت قانون کی سفارش پر 22واں لاء کمیشن دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ یونیفارم سول کوڈ کی بھی جانچ کر رہا ہے۔ اس سے پہلے 21ویں لاء کمیشن نے بھی یونیفارم سول کوڈ معاملے کی جانچ کی تھی۔ لوگوں سے رائے بھی مانگی گئی تھی۔ اس وقت لاء کمیشن نے اس پر مزید بحث کی ضرورت بتائی تھی۔ اس بات کو تین سال سے زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ اب نئے سرے سے یہ عمل شروع کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یونیفارم سول کوڈ یعنی یو سی سی کا مطلب ہوتا ہے ہندوستان میں رہنے والے ہر شہری کے لیے یکساں قانون ہونا۔ چاہے وہ شہری کسی بھی مذہب یا ذات سے کیوں نہ ہو۔ یونیفارم سول کوڈ میں شادی، طلاق سمیت زمین جائیداد کی تقسیم میں بھی سبھی مذاہب کے لیے یکساں قانون نافذ ہوگا۔ ماہرین قانون بتاتے ہیں کہ یونیفارم سول کوڈ کا مطلب ایک غیر جانبدار قانون ہے۔ اس کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ یونیفارم سول کوڈ کا مقصد قوانین کا یکساں سیٹ فراہم کرنا ہے۔ یہ ملک کے سبھی شہریوں پر یکساں طور سے نافذ ہوتا ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے کیوں نہ تعلق رکھتا ہو۔