روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے بیچ اقوام متحدہ حقوق انسانی دفتر کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی فوج نے یوکرین پر حملہ کے دوران حراست میں لیے گئے شہریوں کو بڑے پیمانے پر ظلم کا شکار بنایا۔ ان میں سے درجنوں لوگوں کو مار ڈالا گیا۔ منگل کے روز اس سلسلے میں سامنے آئی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہریوں کو ظلم کا شکار بنانے میں یوکرین بھی پیچھے نہیں رہا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ تیار کرنے کے لیے سینکڑوں متاثرین اور گواہوں کا انٹرویو لیا۔ اس میں بچوں اور بزرگوں سمیت شہریوں کے 900 سے زیادہ معاملوں کی تفصیل دی گئی۔ ان میں سے بیشتر لوگوں کو جنگ کے دوران منمانے طریقے سے روس کے ذریعہ حراست میں لیا گیا تھا۔ یوکرین میں اقوام متحدہ حقوق انسانی دفتر کے چیف ماٹلڈا بوگنر نے کہا کہ انٹرویو میں شامل بیشتر لوگوں نے بتایا کہ روسی فورسز کے ذریعہ حراست کے دوران ان پر مظالم کیے گئے اور کچھ معاملوں میں جنسی تشدد کا راستہ بھی اختیار کیا گیا۔
یہ رپورٹ روسی حملے کے شروع سے لے کر مئی 2023 تک کی 15 ماہ کی مدت کا احاطہ کرتی ہے۔ اس میں یوکرینی سیکورٹی فورسز کے ذریعہ بھی منمانے ڈھنگ سے حراست میں لینے کے 75 معاملوں کو درج کیا گیا ہے۔ ان میں نصف سے زیادہ لوگوں نے ظلم یا غلط سلوک کیے جانے کی بھی بات کہی ہے۔
دوسری طرف منگل کے روز روس نے یوکرین کے دو شہروں کریمنچک اور کراماٹورسک پر میزائل سے حملہ کیا۔ کراماٹورسک کے وسط میں سب سے مصروف جگہ پر کیے گئے میزائل حملے میں ایک بچہ سمیت مجموعی طور پر 4 لوگوں کی موت ہو گئی اور 42 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ایک مقامی افسر نے یہ جانکاری دی ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ روس نے شہر پر سطح سے ہوا میں مار کرنے والی دو ایس-300 میزائلیں داغیں۔ یوکرینی ایمرجنسی سروس نے ٹیلی گرام کو بتایا کہ حملے میں 40 افراد زخمی ہو گئے۔