نئی دہلی: ہریانہ کے کروکشیتر میں فصلوں کی مناسب قیمت کے لیے احتجاج کرنے والے سینکڑوں کسانوں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ پولیس نے سڑک پر احتجاج کرنے والے کسانوں کو زبردستی ہٹایا اور اس دوران طاقت کا استعمال بھی کیا گیا۔ اب اس معاملے پر بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے بڑا بیان دیا ہے۔ راکیش ٹکیت نے اس لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں ایم ایس پی پر پہلی لاٹھی چارج ہے، اب دہلی کی تحریک سے بھی بڑی تحریک چھیڑنی پڑے گی۔زرعی قوانین کے خلاف دہلی میں کسانوں کی تحریک کا بڑا چہرہ رہنے والے راکیش ٹکیت نے ایک بار پھر بڑی تحریک کا انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر لاٹھی چارج ہوتا ہے تو وہاں بھی جام ہوگا۔ پہلوانوں کی ہڑتال پر بھی راکیش ٹکیت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر سے بات چیت ہو رہی ہے۔ اس معاملے پر دھرنے، پنچایتیں اور میٹنگیں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔
کروکشیتر میں کسانوں اور پولیس کے درمیان ہنگامہ آرائی اور کسان لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی کی گرفتاری کے خلاف آج بھی ہریانہ میں مختلف مقامات پر سڑکیں بند کی جارہی ہیں۔ لاٹھی چارج سے کسان ناراض ہیں اور ہریانہ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کے خلاف احتجاج میں کسانوں نے سونی پت کے گنور میں گنور شاہ پور روڈ کو بلاک کر دیا جبکہ گوہانہ میں بھیسوان گاؤں کے نزدیک کسانوں نے پانی پت روہتک روڈ کو بلاک کر دیا۔
احتجاج کرنے والے تمام کسان حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ کسان اپنے لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کسانوں کی طرف سے ناکہ بندی کی اطلاع ملتے ہی سونی پت پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے، صورتحال کو دیکھتے ہوئے کسانوں کو سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ہریانہ کے کروکشیتر کے شہر آباد میں سینکڑوں کسان سورج مکھی فصل کی ایم ایس پی کو لے کر احتجاج کر رہے تھے۔ اس کے لیے کسانوں نے سڑک بلاک کر دی اور وہیں بیٹھ گئے۔ اس کے بعد ہریانہ پولیس نے کارروائی شروع کردی۔ کسانوں کو بھگا دیا گیا، اس دوران شدید لاٹھی چارج بھی ہوا۔ ساتھ ہی کچھ کسان لیڈروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ سورج مکھی کی فصل کی ایم ایس پی 6,400 ہے لیکن کسان اس فصل کو 4,000-4,500 روپے میں بیچنے پر مجبور ہیں۔