لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ مہنگائی کے لیے ایک کمیونٹی کو ذمہ دار ٹھہرانا بی جے پی کی تقسیم کی سیاست کی تازہ ترین مثال ہے۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کے بیان پر بھی سخت اعتراض ظاہر کیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ سبزیوں کی بڑھتی قیمتوں کے ذمہ دار مسلمان ہیں! آسام کے وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ’’شہر میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کے لیے میاں (مسلم) دکاندار ذمہ دار ہیں۔ قیمتوں میں اضافہ کرنے والے زیادہ تر سبزی فروش مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔
اکھلیش نے کہا، "سبزیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے لیے بی جے پی کے وزیر اعلیٰ کا ایک مخصوص طبقے کو مورد الزام ٹھہرانا انتہائی قابل مذمت ہے۔ یہ تنگ نظری کو ظاہر کرتا ہے۔ بی جے پی اپنی حکومتوں کی ناکامیوں کے لیے قربانی کے بکرے تلاش کرتی ہے۔ تفرقہ بازی کی سیاست طویل ہے۔ ایک وقت آئے گا۔ جب لوگوں کو تقسیم کرنے والے بکھر جائیں گے۔
آپدا میں اوسر (آفت میں موقع) کے بی جے پی کے نعرے کو دہراتے ہوئے اکھلیش نے کہا کہ سیلاب جیسے بحران نے سرکاری افسران کو بڑے پیمانے پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کا موقع فراہم کیا ہے۔ حکومت ظاہر کر رہی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ زمین پر کوئی راحت اور بچاؤ کام نہیں ہوا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی نہیں ہے۔
ایس پی سربراہ نے کہا کہ سیلاب سے پہلے یوگی حکومت نے ریاست بھر میں سڑکوں پر گڑھے بھرنے میں کروڑوں روپے خرچ کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں لوگوں کو پانی بھرنے کا سامنا ہے۔ ان کے گھروں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے وارانسی کو تبدیل کرنے اور اسے کیوٹو (جاپانی شہر) کے مساوی ترقی دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ شہر مانسون کے دوران وینس کی یاد دلاتا ہے!
ایس پی سربراہ نے ٹوئٹر پر اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے آبائی ضلع گورکھپور میں پانی بھرنے کی خبر بھی پوسٹ کی۔ انہوں نے لکھا کہ جب وی وی آئی پی ضلع کی یہ حالت ہے تو باقی ریاست کی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔