نئی دہلی: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت اب سپریم کورٹ میں اگست سے کی جائے گی۔ اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ 2 اگست سے اس معاملے کی سماعت شروع کرے گا۔ سی جے آئی چندر چوڑ نے تمام فریقین کو 25 جولائی تک تمام مسائل کی فہرست بنانے کی ہدایت دی ہے۔ اس سے قبل مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے اپنا موقف پیش کیا گیا تھا، جس پر جموں و کشمیر کے لیڈروں نے سوالات اٹھائے تھے۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل نے کہا کہ اس سے قبل مسائل کی فہرست تیار کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سی جے آئی نے کہا کہ تمام پارٹیوں کو یہ کام 25 جولائی تک کرنا چاہیے۔ یہ عمل مکمل ہونے کے بعد اس کیس کی سماعت 2 اگست سے شروع کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ سماعت شروع ہونے سے پہلے یہ بھی بتایا جائے کہ کون کس طرف سے جرح کرے گا۔
خیال رہے کہ 2019 میں مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا۔ جس کے بعد اس کی شدید مخالفت ہوئی اور سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئیں۔ اس سے متعلق 20 سے زیادہ عرضیاں زیر التوا ہیں، جن کی سماعت چیف جسٹس چندر چوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ ایک ساتھ کرے گی۔
سپریم کورٹ میں سماعت سے پہلے مرکزی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے حوالے سے ایک حلف نامہ دیا گیا تھا۔ مرکز کی طرف سے داخل کیا گیا نیا حلف نامہ گزشتہ 4 سالوں میں جموں و کشمیر کے حالات میں بہتری پر مبنی ہے۔ تاہم، اس معاملے میں شامل آئینی سوالات پر غور کرتے وقت اس حلف نامہ پر غور نہیں کیا جائے گا۔
سینئر وکیل راجو رام چندرن نے بتایا کہ شاہ فیصل اور شہلا رشید نے اپنی عرضیاں واپس لے لی ہیں۔ چیف جسٹس نے عرضی گزاروں کی فہرست سے دونوں کے نام نکالنے کی ہدایت دے دی۔ اب تک ’لیڈ پٹیشن‘ شاہ فیصل بمقابلہ یونین آف انڈیا کے نام پر تھی جسے اب تبدیل کر دیا گیا ہے