لکھنؤ: سماجوادی پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کو الہ آباد ہائی کورٹ سے راحت ملی ہے۔ ہائی کورٹ نے گریٹر نوئیڈا کی عدالت میں اکھلیش یادو کے خلاف درج فوجداری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے اکھلیش یادو کے خلاف جاری کیس پر اگلے حکم تک روک لگاتے ہوئے یوپی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔یوپی حکومت کو اس معاملے پر اپنا جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔ اس معاملے پر اگلی سماعت 22 جنوری کو ہوگی۔ اکھلیش یادو کے وکلا کو دو ہفتے بعد جوابی حلف نامہ داخل کرنا ہوگا۔ جسٹس راج بیر سنگھ کی سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اکھلیش یادو کے وکلا عمران اللہ خان، ونیت وکرم اور محمد خالد کی دلیلیں سنیں، جس کے بعد یہ حکم دیا گیا۔
اکھلیش یادو کی عرضی میں نچلی عدالت میں چل رہی کارروائی اور چارج شیٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ سے راحت ملنے کے بعد اکھلیش کے خلاف جاری فوجداری کیس پر 22 جنوری تک روک لگا دی گئی ہے۔ اکھلیش نے گزشتہ سال گریٹر نوئیڈا میں درج ایف آئی آر کے معاملے میں ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔اکھلیش یادو کی عرضی میں پولیس کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے اکھلیش یادو اور دیگر لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ گریٹر نوئیڈا کی عدالت نے اب چارج شیٹ کا نوٹس لیا ہے۔
اکھلیش یادو کے خلاف گزشتہ سال یوپی میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے دوران ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں اکھلیش یادو کے ساتھ آر ایل ڈی کے صدر جینت چودھری سمیت 14 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ بڑی تعداد میں نامعلوم حامیوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا گیا۔ یہ معاملہ فروری 2022 کا ہے۔ اکھلیش یادو اور جینت چودھری پر الزام تھا کہ دونوں لیڈروں نے رات کو اس وقت جلوس نکالا تھا جب کورونا کو لے کر پابندیاں تھیں۔