نئی دہلی۔ سابق ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا کی درخواست ضمانت پر جمعرات کے روز سنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس سنجے کھنہ نے واضح کیاکہ بنچ کا استفسار کسی کو پھنسانے کے لئے نہیںتھابلکہ ایک قانونی سوال ہے۔انہوں نے پوچھا کہ ”ہم نے واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارا کل کا سوال کسی کو پھنسانے کے لئے نہیں تھا۔فرض کریں کہ اگر استعاثہ کے مطابق اگر اے پر مقدمہ نہیں چل رہا ہے تو کیابی او رسی پر مقدمہ چلایاجاسکتا ہے؟۔ انہوں نے مزیدکہاکہ استفسار اسی تناظر میں کیاگیاتھا۔سپریم کورٹ میں جسٹس سنجے کھنہ اور ایس وی این بھٹی پر مشتمل بنچ نے مبینہ آبکاری پالیسی معاملے پر ان کے خلاف سی بی ئی او رای ڈی کے معاملے کے ردعمل میں دائر سیسودیا کی ضمانت کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع کی ہے۔
شواہد اور منظوری دینے والے بیانات کے ذریعہ بنچ کی توجہہ مبذول کراتے ہوئے سینئر وکیل ابھیشک منوی سنگھوی نے میڈیاکی سرخیوںکاحوالہ دیکر کہاتھاکہ عدالت عظمیٰ نے پوچھا تھاکہ پی ایم ایل اے کیس میں ای ڈی کی طرف سے عام آدمی پارٹی(اے اے پی)کانام کیوں نہیں لیاگیا؟سنگھوی نے ممتاز میڈیا چینلوں اور اخبارات کی سرخیوں کے ذریعہ بنچ کے استفسار کو”مسخ کرنے“پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے بنچ کو نیوز چینلوں کے بارے میں بتایاکہ ان کے بیانات کی بنیاد پر عدالت میں اے اے پی کانام لیاجائے گا۔جسٹس کھنہ نے کہاکہ وہ بھی اس واقف ہیں مگر میڈیاکی سرخیاں سپریم کورٹ کے فیصلے کو متاثر نہیں کرسکتی ہیں۔پی ایم ایل اے معاملے میں اے اے پی کا نام آنے سے متعلق خبروں پر ایڈیشنل سالسیٹر جنرل ایس وی راجو جو ڈی کی نمائندگی کررہے ہیں نے واضح کیاکہ جب میڈیا کے ذریعہ اس سے پہلے پوچھ گچھ کی گئی تھی تو انہوں نے صرف اتنا کہاتھا کہ ”اگر کوئی ثبوت ہے تو ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے“۔سسودیا کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بنچ نےبدھ کے روزای ڈی سے پوچھا تھا کہ جب پورا معاملہ پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے بار ے میں تھا تو اے اے پی کو ملزم کیوں نہیں بنایاگیا۔