نئی دہلی :مودی سرنیم کیس میں سپریم کورٹ کی راحت کے تین دن بعد راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بحال ہوگئی ہے۔ اب کانگریس رہنما پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لے سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی طرف سے سزا پر روک لگانے کے بعد لوک سبھا سکریٹریٹ نے اس سلسلے میں فیصلہ لیا ہے۔ کانگریس راہل گاندھی رکنیت بحال کرنے کے لیے سپریم کورٹ جانے کی تیاری کر رہے تھے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اگر پیر یعنی 7 اگست کی شام تک راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بحال نہیں ہوتی ہے تو کانگریس منگل کو سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتی تھی۔ تاہم اس سے پہلے راہل گاندھی کی رکنیت بحال کر دی گئی ہے۔ اب وہ دوبارہ رکن پارلیمنٹ بن گئے ہیں۔
مارچ 2023 میں، گجرات کی ایک عدالت نے راہل گاندھی کو 2019 میں ایک انتخابی ریلی میں مودی کنیت کے بارے میں بیان دینے پر دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ سزا سنائے جانے کے اگلے ہی دن لوک سبھا سکریٹریٹ نے پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ راہل گاندھی 2019 کے انتخابات میں کیرالہ کے وایناڈ پارلیمانی حلقے سے جیتے تھے۔
راہل گاندھی کی اپیل پر سپریم کورٹ نے جمعہ یعنی 4 جولائی کو نچلی عدالت کی سزا کے حکم پر روک لگا دی۔ یہ روک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک سورت سیشن کورٹ سے سزا پر فیصلہ نہیں آتا، جہاں راہل گاندھی نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔