نئی دہلی: بجٹ اجلاس سے قبل مرکزی حکومت نے کل جماعتی میٹنگ طلب کی جس میں 30 پارٹیوں کے 45 لیڈران نے شرکت کی۔ میٹنگ کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے حکومت کا موقف بیان کیا جس پر کانگریس اور ٹی ایم سی لیڈران نے حکومت پر جم کر تنقید کی۔ کانگریس لیڈر نے حکومت کو ایک آمر حکومت قرار دیا جبکہ ٹی ایم سی کی جانب سے حکومت پر ریاستوں کے وفاقی ڈھانچے کو ختم کرنے کا الزام لگایا گیا۔میٹنگ کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے دوران ہمارا زور صدارتی خطاب اور بجٹ پر ہوگا۔ جمعہ کو صدرجمہوریہ کی تقریر پر بحث شروع ہوگی۔ سوالات کے جوابات آئندہ ٹرم میں دیئے جائیں گے۔ اصول کے مطابق حکومت ہر مسئلے پر بحث کے لیے تیار ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر نے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ سے یہ گزارش بھی کی کہ ایوان میں پلے کارڈ وغیرہ لے کر نہ آئیں تاکہ چیئرمین کو کسی طرح کی کارروائی کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔ انھوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ جو بھی اراکین پارلیمنٹ معطل ہیں اور جن کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے پاس ہے ان کی معطلی ختم ہوگی۔
بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس لیڈر پرمود تیواری نے کہا کہ کل جماعتی میٹنگ میں ہم نے بے روزگاری اور مہنگائی کا مسئلہ اٹھایا اور یہ ایشوز بجٹ اجلاس میں بھی اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے آئینی ڈھانچے کو منہدم کیا جا رہا ہے جو ناقابل قبول ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’راہل گاندھی پر بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران آسام میں حملہ کیا گیا۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور لالو پرساد یادو کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اسے ہم نے میٹنگ میں اٹھایا۔ چین کی دراندازی، منی پور تشدد اور ملک میں بڑھتے ہوئے قرضہ جات کا بھی معاملہ اٹھایا۔‘‘ پرمود تیواری نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی معطلی قطعاً درست نہیں ہے، اس حکومت نے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔ یہ حکومت ایک آمر حکومت ہے۔ انہوں نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ اس بار پارلیمنٹ میں ہم پہلے سے زیادہ قوت کے ساتھ عوام کی آواز بلند کریں گے۔ دوسری طرف ٹی ایم سی لیڈر سدیپ بندھوپادھیائے نے کہا کہ ملک میں وفاقی ڈھانچہ منہدم کیا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر بنگال کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت بنگال حکومت سے خوفزدہ ہے۔