نئی دہلی: گزشتہ 156 دنوں سے جیل میں بند دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت سپریم کورٹ نےمنظور کر لی ہے، جس کے بعد وہ جیل سے باہرآ گئے۔ اس فیصلے کا وقت ہرِیانہ انتخابات اور دہلی میں صدر راج کے امکانات کے پیش نظر بہت اہمیت رکھتا ہے۔دہلی شراب پالیسی سے متعلق مبینہ گھوٹالے کے معاملے میں کیجریوال کی ضمانت کی درخواست پر سپریم کورٹ کی جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھوئیاں کی بنچ نے سنایا۔ تاہم ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کچھ شرائط بھی عائد کی ہیں۔ ضمانت کے لیے وہ انہی شرائط کے پابند ہوں گے جو ای ڈی کیس میں ضمانت دیتے وقت عائد کی گئی تھیں۔ جیل سے باہر آنے کے بعد کیجریوال کسی فائل پر دستخط نہیں کر پائیں گے۔ اس کے ساتھ ان کے دفتر جانے پر بھی پابندی ہوگی۔ یہی نہیں وہ اس معاملے میں کوئی بیان یا تبصرہ نہیں کر سکیں گے۔
خیال رہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 دن کی تفتیش کے بعد انہیں یکم اپریل کو تہاڑ جیل منتقل کیا گیا تھا۔ 10 مئی کو انہیں 21 دن کے لیے عام انتخابات میں مہم چلانے کی اجازت ملی، جس کے بعد انہیں 2 جون کو پھر سے جیل میں خود سپردگی کرنی پڑی تھی۔ آج، یعنی 13 ستمبر کو کیجریوال کے رہا ہونے کی توقع ہے، جس کا مطلب ہے کہ انہوں نے کل ملا کر 177 دن جیل میں گزارے، جبکہ 21 دن کی رہائی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی جیل کی مدت 156 دن بنتی ہے۔