نئی دہلی : کسان رہنماؤں اور مرکزی حکومت کے تین وزراء ،ارجن منڈا، پیوش گوئل اور نتیا نند رائے، کے درمیان بات چیت کے بعد پنجاب کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پنڈھر نے کہا کہ ہے کہ مرکزی حکومت نے ایم ایس پی پر پانچ سالہ منصوبہ سمیت کچھ اور منصوبے پیش کیے، جس کے بعد کسانوں نے فی الحال ‘دہلی چلومارچ کو توقف دے دیا ہے۔سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ فی الحال کسان رہنماؤں نے دو دن کا وقت مانگا ہے۔ ہم ایک دوسرے سے بات کریں گے۔ اگر ہمارے درمیان اتفاق رائے ہو گیا تو ہم تحریک واپس لے لیں گے۔ اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو ہم 21 فروری کو دہلی کی طرف مارچ کریں گے۔کسان رہنماؤں اور تین مرکزی وزراء کے علاوہ، پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان بھی چندی گڑھ کے سیکٹر-26 میں واقع مہاتما گاندھی اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن پہنچے۔ رات 8 بجکر 15 منٹ پر شروع ہونے والی میٹنگ تقریباً 12 بجکر 40 منٹ پر ختم ہوئی۔ مرکزی کامرس اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے میٹنگ کو مثبت بتایا۔
تین مرکزی وزراء کے پینل نے جس نے کسان رہنماؤں سے ملاقات کی، حکومتی ایجنسیوں کے ذریعے کم از کم امدادی قیمت پر دالوں، مکئی اور کپاس کی فصلوں کی خریداری کے لیے پانچ سالہ منصوبہ تجویز کیا۔مرکز نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی) ایک قانونی معاہدے کے ذریعے پانچ سال کے لیے کسانوں سے ایم ایس پی پر کپاس خریدے گی۔ مرکزی وزراء نے دالوں، کپاس اور مکئی میں تنوع کی تجویز پیش کی، کسانوں کو بغیر کسی مقدار کی حد کے کم از کم امدادی قیمت کا یقین دلایا۔
کسانوں نے سوچ سمجھ کر فیصلہ دینے کے لیے منگل تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پنڈھر نے کہا کہ میٹنگ کے دوران مرکزی حکومت نے پانچ سالہ منصوبہ سمیت کچھ خیالات پیش کیے جس کے بعد کسانوں نے ‘دہلی چلو’ مارچ پر پابندی لگا دی ہے۔ واضح رہے خبروں کے مطابق چوتھے دور کی میٹنگ میں سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے اور کسانوں کے قرض معافی جیسے مطالبات پر کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔