اسلام آباد: پاکستان کی ایک عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سنا دی ہے، جس کے بعد پولیس نے انہیں لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا۔ رپورٹ کے مطابق سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے ہفتے کو توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنایا اور قرار دیا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے تحائف لیے اور اپنے اثاثوں میں جعلی اسٹیٹمنٹ جمع کرائی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تحفوں کے حوالے سے جو دستاویزات دیں وہ غلط تھیں جن سے ملزم کا ایماندار نہ ہونا ثابت ہوتا ہے۔ سیشن کورٹ نے قرار دیا کہ چیئرمین تحریکِ انصاف نے ملک کےخزانے کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا۔ جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عمران خان الیکشن ایکٹ 174 کے تحت تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید چھ ماہ قید کی سزا کاٹنا ہو گی۔عمران خان کی عدالت میں عدم موجودگی پر عدالت نے اپنے مختصر فیصلے کی کاپی کے ساتھ آئی جی اسلام آباد کو عمران خان کی گرفتاری کا حکم نامہ بھی جاری کر دیا۔
واضح رہے کہ عمران خان کو توشہ خانہ سے قیمتی تحائف وصول کر کے ان کی فروخت سے حاصل رقم اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کے الزام کا سامنا تھا۔ عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ کے تحائف صرف سال 2021-2020 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے جب توشہ خانہ اسکینڈل اخبارات کی زینت بن چکا تھا۔
ہفتے کو توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکلا عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے مہلت دی کہ اگر ملزم کے وکلا 12 بجے تک پیش نہ ہوئے تو کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔عدالت نے وکلا کی عدم پیشی پر فیصلہ محفوظ کیا اور دن ساڑھے بارہ بجے سنانے کا اعلان کیا۔ فیصلہ کی گھڑی آئی تو اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے اور جج ہمایوں دلاور کو بتایا کہ وہ نیب عدالت میں موجود تھے اس لیے وہ عدالت کو کچھ آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم جج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث کی استدعا مسترد کرتے ہوئے محفوظ کردہ فیصلہ سنا دیا۔