حیدرآباد:تلنگانہ کی گورنر تملسائی سندرراجن نے آج تلنگانہ کی گزشتہ حکومت یعنی ٹی آر ایس پر ریاست کو قرضدار بنانے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے تلنگانہ اسمبلی میں مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ حکومت کی ناکامیوں اور خامیوں کا تذکرہ کیا۔ گونر نے کہا کہ پہلے کی حکومت کو عوام نے ایک خوشحال ریاست دی تھی، لیکن اس نے اسے قرض میں ڈبا دیا اور موجودہ حکومت کے حوالے کر دیا۔قابل ذکر ہے کہ تلنگانہ قائم ہونے کے بعد ٹی آر ایس نے ریاست میں حکومت کی اور گزشتہ سال کانگریس نے زبردست اکثریت حاصل کر ٹی آر ایس کو اقتدار سے باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ اب ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے اور گورنر ڈاکٹر تملسائی نے بجٹ اجلاس کے پہلے دن مقننہ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت مالیاتی ڈسپلن اور شفافیت بحال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کے دوران جاری مالیات سے متعلق وہائٹ پیپر نے اس نااہل اور لاپروا طریقے کا انکشاف کیا ہے جس میں گزشتہ حکومت نے عوام کے پیسوں کا مینجمنٹ کیا تھا۔
گورنر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’تلنگانہ کے لوگوں نے خوشحال ریاست کی باگ ڈور گزشتہ حکومت کو سونپی تھی اور 10 سال کے بعد انھوں نے قرضدار ریاست ہمیں سونپ دی۔ ہمارے سامنے چیلنج یہ ہے کہ لوگوں پر بغیر بوجھ ڈالے ریاست کی مالیاتی حالت میں بہتری کر سکیں۔‘‘ پھر وہ کہتی ہیں کہ ’’بجٹ حکومت کو عوامی مالیات کے مینجمنٹ میں بحالی، ذمہ داری اور جوابدہی کا راستہ شروع کرنے کا موقع دیتا ہے۔تلنگانہ میں کانگریس کی نو تشکیل حکومت کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر تملسائی سندرراجن نے کہا کہ حال کے اسمبلی انتخابات میں لوگ آزادی، جمہوریت اور ایک ایسی حکومت چاہتے ہیں جو ان کی امیدوں کو ظاہر کرتا ہو۔ گورنر نے اعلان کیا کہ ریاستی حکومت دو مزید انتخابی وعدوں (غریبوں کو 500 روپے میں ایل پی جی سلنڈر اور 200 یونٹ مفت بجلی) کو جلد پورا کرے گی۔