حیدر آباد کے ایک کالج نے باحجاب طالبات کو امتحان میں اس وقت تک بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جب تک کہ انھوں نے اپنا حجاب اتار نہیں لیا۔ واقعہ جمعہ کو رنگا ریڈی ڈگری کالج فار وومین میں پیش آیا۔ طالبات کا الزام ہے کہ کالج انتظامیہ نے ان سے برقع ہٹانے کے لیے کہا، اور جب انھوں نے منع کیا تو امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا گیا۔ 30 منٹ کے بعد جب طالبات نے مجبوراً برقع اتارا، تبھی مینجمنٹ نے انھیں امتحان ہال میں جانے کی اجازت دی۔
اس واقعہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ریاست کے وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کہا کہ ’’ہو سکتا ہے کوئی پرنسپل ایسا کر رہا ہو، لیکن ہماری پالیسی پوری طرح جمہوری ہے۔ لوگ جو چاہیں پہن سکتے ہیں، لیکن اگر آپ یوروپی لباس پہنتے ہیں تو یہ درست نہیں ہوگا۔ ہمیں اچھے کپڑے پہننے چاہئیں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین کو جتنا ہو سکے جسم کو چھپا کر رہنا چاہیے اور چھوٹے کپڑے نہیں پہننے چاہئیں۔ محمد محمود علی نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’کہیں نہیں لکھا ہے کہ برقع نہیں پہنا جا سکتا۔ ہم کارروائی کریں گے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ رنگا ریڈی ڈگری کالج میں کچھ طالبات اردو میڈیم کا امتحان دینے گئی تھیں، جب برقع پہننے کی وجہ سے انھیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ طالبات کا کہنا ہے کہ کالج اسٹاف نے انھیں کہا کہ دوسرے کالج میں برقع پہننے کی اجازت ہو سکتی ہے، لیکن اس کالج میں نہیں ہے۔ جب طالبات کو برقع ہٹانا پڑا، ان کے سرپرستوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کو برقع کی وجہ سے ہدف بنایا گیا جو مناسب نہیں۔ ایک شخص نے کہا کہ کالج انتظامیہ نے طالبات کے والدین کی گزارش بھی نہیں سنی اور بے حد بدتمیزی کے ساتھ بات کی۔ بعد ازاں کچھ طالبات کے سرپرستوں نے ریاست کے وزیر داخلہ سے شکایت کی۔