نئی دہلی :گروگرام کی ایک خصوصی عدالت نے 2013 میں بچوں کے جنسی تحفظ کے تحت درج ایک مقدمے کے سلسلے میں اینکر دیپک چورسیا، چترا ترپاٹھی، اجیت انجم، محمد سہیل اور راشد ہاشمی سمیت آٹھ میڈیا پیشہ ور افراد کے خلاف الزامات طے کیے ہیں۔ا ن صحافیوں پر الزام ہے کہ انہو ں نے ایک نابالغ لڑکی او راس کے فیملی ممبران کی چھیڑ چھاڑ پر مبنی اورفحش ویڈیوز نشر کی اور انہیں جنسی زیادتی کے معاملے سے جوڑ دیا جس میں خود ساختہ سنت آسارام باپو شامل ہے۔
مقدمے کی سماعت کا راستہ صاف کرتے ہوئے ہریانہ کے گروگرام کی ایک خصوصی عدالت نے پی او سی ایس او کے تحت 2013کے ایک مقدمے میں اٹھ صحافیوں کے خلاف فرد جرم عائد کیا گیاہے۔ملزم میڈیا افراد میں اجیت انجم‘ محمد سہیل‘ سنیل دت‘ دیپک چوراسیا‘ چترا ترپاٹھی‘ راشد ہاشمی‘ للت سنگھ بدھوجار‘ اور ابھینو راج شامل ہیں،ان پر ائی پی سی‘ انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ(ائی ٹی) اور پی او سی ایس او ایکٹ کے متعدد دفعات کے تحت فرد جرم عائد کیاگیا ہے۔
ان الزامات میں مجرمانہ سازش‘جعلسازی‘ اوربچوں کو غیر مہذیب اندازمیں پیش کرنا ہے۔مذکورہ الزامات ایک 10سالہ بچے کے ”چھیڑ چھاڑ“ اور”فحش“ ویڈیوز کو نشر کرنے او آسارام باپو کے جنسی استحصال کیس سے منسلک کرنے میں ملوث ہونے کی وجہہ سے ہیں۔ملزمان پر متاثرہ کو فحش اور غیرمہذب انداز میں پیش کرنے کے لئے ویڈیو کے ساتھ چھیڑ چھاڑاور توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام عائد کیاگیاہے۔یہ الزامات ان صحافیوں کے خلاف جاری قانونی کاروائی میں ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتے ہیں‘ جنھو ں نے اعتراف جرم نہیں کیا اور مقدمے کا دعوی کیاتھا۔یہ مقدمہ 2013میں تین نیوز چینلوں نیوز24‘انڈیانیوز‘اور نیوز نیشن کے خلاف متنازعہ ویڈیوز نشر کرنے کے لئے دائر کی گئی شکایت کے بعد شروع ہوا تھا۔ ملزمان کے خلاف 2020اور2021میں چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔