راجستھان میں اسمبلی انتخاب ہونے میں چھ ماہ سے بھی کم وقت بچا ہے اور بی جے پی اب بھی اپنی ٹیم درست کرنے میں مصروف ہے۔ اسی ضمن میں پارٹی نے پیر کے روز اپنی ریاستی یونٹ میں بڑی تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے الور رکن پارلیمنٹ مہنت بالک ناتھ کو ریاستی نائب صدر بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ناتھ او بی سی یادو طبقہ سے ہیں جنھوں نے 2018 کے لوک سبھا انتخاب میں الور سے کانگریس کے سرکردہ لیڈر بھنور جتیندر سنگھ کو ہرایا تھا۔
اس رد و بدل میں وسندھرا راجے کی لگاتار تنقید کرنے والے رکن اسمبلی مدن دلاور، جو گزشتہ ریاستی ایگزیکٹیو میں تھے، کو تازہ فہرست میں ہٹا دیا گیا ہے۔ دلاور کو راجے کی مدت کار کے دوران درکنار کر دیا گیا تھا، لیکن سابقہ ریاستی بی جے پی چیف ستیش پونیا کے وقت میں انھیں واپس ایگزیکٹیو میں شامل کر لیا گیا تھا۔ بی جے پی کی راج سمندر سے رکن پارلیمنٹ دیا کماری نے عہدیداروں کی فہرست میں اپنی جگہ برقرار رکھی ہے۔
بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ تنظیم میں نئے نام سوشل انجینئرنگ فارمولے کو دیکھتے ہوئے شامل کیے گئے ہیں۔ نئی 29 رکنی فہرست میں 11 ریاستی نائب صدر، 5 جنرل سکریٹری، 11 سکریٹری، ایک خزانچی اور ایک نائب خزانچی ہیں۔ پارٹی لیڈران نے کہا کہ ’’انتخاب سے ٹھیک پہلے سوشل انجینئرنگ حاصل کرنے کے لیے 29 رکنی ایگزیکٹیو کمیٹی میں او بی سی، ایم بی سی، ایس سی اور ایس ٹی پر زور دیا گیا ہے۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ راجستھان میں دسمبر میں اسمبلی انتخاب ہونے ہیں۔ یہ قدم سی پی جوشی کے ریاستی بی جے پی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے تین ماہ بعد آیا ہے۔ نئی بی جے پی ریاستی ایگزیکٹیو اس ایگزیکٹیو کے بعد بنی ہے جو 2020 میں ستیش پونیا کی مدت کار کے دوران تشکیل دی گئی تھی، جنھوں نے 2019 اور 2023 کے درمیان کمیٹی کی قیادت کی تھی۔
انتخاب سے ٹھیک پہلے سوشل انجینئرنگ کو حاصل کرنے کے لیے پسماندہ طبقات، ایس سی اور ایس ٹی پر زور دیا گیا ہے۔ فہرست میں او بی سی اور ایم بی سی (انتہائی پسماندہ طبقہ) لیڈران کے ساتھ ساتھ جاٹ، گوجر، یادو، بشنوئی، کماوت اور سینی ذاتوں کے نام شامل کیے گئے ہیں اور اسی طرح درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے نام بھی شامل ہیں۔