نئی دہلی :ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی کو لے کر اعداد وشمار پر جمعہ کے روز مرکزی اقلیتی امور وزیرسمرتی ایرانی اور اے ائی ایم ائی ایم سربراہ اسد الدین اویسی کے مابین ٹوئٹر پرلفظی تصادم ہوگیا۔
لوک سبھا میں ہندوستان کے اندر مسلمانوں کی آبادی پر پوچھے گئے ایک سوال میں سمرتی ایرانی کے جواب پر مشتمل ایک نیوز رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے اویسی نے ریمارک کیاکہ یونین منسٹر نے بھی کہہ دیاہے کہ مسلمانوں کی آبادی ”20کروڑ سے زیادہ“ نہیں بڑھے گی دائیں بازوگروپ جس کوانہوں نے ’شاکھا پوترا سنگھی“ کہا ہے یقین رکھتے ہیں کہ ہندوستان چند سالوں میں مسلم اکثریتی والا ہوجائے گااور ”شرارتی پروپگنڈہ مسلمانوں کو بدنام کرتا ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”اگر وہ اعداد وشمار کی ریاضی نہیں سمجھتے ہیں تو مجھے امید ہے کہ وہ نریندر مودی کی حکومت پر تو یقین رکھتے ہیں“۔ ایرانی نے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے ان کی تصحیح کی کہ اخبار کامضمون کہیں بھی’زیادہ نہیں ہوگی‘نہیں کہا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ”سر مہربانی کرکے رپورٹ جانچ لیں جس کا استعمال آپ نے تصویر میں کیا ہے‘ اس میں کہیں پر بھی ”اضافہ نہیں ہوگی“ کا فقرہ استعمال نہیں کیاگیاہے۔مجھے یقین ہے آپ گمراہ نہیں کرنا چاہتے ہیں“۔
مزیدجواب دیتے ہوئے اویسی نے کہاکہ وزیرکی رپورٹ کہتی ہے کہ 2023میں مسلمانوں کی آبادی 19.7کروڑ سے زیادہ نہیں ہوئی ہے۔
ظاہر ہے کہ یہ 20کروڑ سے زیادہ نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے اس موضوع پر دوسرے میڈیارپورٹس کی تصاویرشامل کرتے ہوئے کہاکہ ”ریاضی وہی رہتی ہے‘مجھے یقین ہے کہ آپ محض الفاظ پر جھگڑا نہیں کریں گی“۔سمرتی ایرانی نے جمعرات کے روز لوک سبھا کوبتایاکہ ہندوستان میں مسلم آبادی 2023تک 19.7کروڑ ہوجائے گی۔
سال2011کی مردم شماری کے مطابق جملہ آبادی کا 14.2فیصد حصہ مسلم کمیونٹی ہے اور لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) ڈیٹا کے مطابق سا ت سال یااس سے زیادہ کی عمر کے مسلمانوں کی شرح خواندگی 77.7فیصد ہے‘ وہیں مزدور دستے میں حصہ داری 35.1فیصد ہے۔
لوک سبھا میں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) ایم پی مالا رائے کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سمرتی ایرانی نے کہاکہ”سال 2023میں ملک کی متوقع آبادی 138.8کروڑ ہونے کی توقع کے ساتھ‘ حکومت اسی 14.2فیصد کے تناسب کا استعمال کرتے ہوئے 19.7کروڑکا تخمینہ شدہ مسلم آبادی کے اعداد وشمار پر پہنچی ہے“۔
مسلم کمیونٹی کے لئے مختلف سماجی واقتصادی اشاریوں کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے‘ وزیرنے مزیدکہاکہ 2021-22میں شماریات او رپروگرام کے نفاذکی وزرات (ایم او ایس پی ائی)کے ذریعہ کیے گئے پی ایل ایف ایس کے مطابق‘94.9فیصد مسلمانوں نے پینے کے پانی کے بہتر ذرائع کی اطلا ع دی ہے جبکہ 97.2فیصد نے بہتر سہولیات تک رسائی کی اطلاع دی ہے۔
اس سیشن میں مالا رائے نے پسماندہ مسلمانوں کی سماجی واقتصادی حالات کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ تاہم ان کے جواب میں اس حصے پر کوئی خاص توجہہ نہیں دی گئی ہے۔