نئی دہلی: وقف (ترمیمی) بل کا جائزہ لینے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو اب تک اداروں اور عوام کی جانب سے 8 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ ذرائع نے یہ بات بتائی۔کمیٹی کی میٹنگ میں تین وزارتوں شہری امور، روڈ ٹرانسپورٹ اور ریلویز نے قانون سازی کے مضمرات پر پریزنٹیشن دیئے۔ وزارتِ شہری امور نے اِس بنیاد پر ترمیمات کی حمایت کی کہ اِس کی وجہ سے مقدمہ بازی میں کمی آئے گی۔اُس کا موقف تھا کہ برطانوی حکومت نے نئے دارالحکومت کے لئے 341 مربع کیلو میٹر اراضی حاصل کرتے ہوئے معاوضہ ادا کیا تھا لیکن 1970 اور 1977 کے دوران وقف بورڈ نے نئی دہلی کے علاقہ(این سی آر) میں 138 جائیدادوں پر دعوے کئے جس کی وجہ سے طویل قانونی جنگیں شروع ہوئیں۔
ارکان نے وزارت کے اِس دعویٰ کی تردید کی۔آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے کہا کہ وزارت یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ بے ترتیب جائیدادوں کو وقف کے طور پر نوٹیفائی نہیں کیا جاسکتا۔ ایسا واضح اور جامع ثبوت ہونا چاہئے جس سے معلوم ہو کہ مخصوص جائیدادیں وقف ہیں۔ اگر کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف نوٹیفائی کیا جاتا ہے تو فریق مخالف کو اِسے چالینج کرنے کا پورا موقع