لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے بہرائچ میں حالیہ تشدد کے واقعات پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مایاوتی نے الزام لگایا کہ اگر حکومت نے اپنی ذمہ داری درست طریقے سے نبھائی ہوتی تو یہ افسوسناک واقعہ کبھی پیش نہ آتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے میں حکومت اور انتظامیہ ناکام رہی ہے، جس کا نتیجہ بہرائچ میں پیش آنے والے تشدد کی صورت میں سامنے آیا۔
مایاوتی نے اپنے ایک بیان میں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا، ’’اتر پردیش کے بہرائچ ضلع میں نظم و نسق کی بگڑتی ہوئی صورتحال بہت تشویشناک ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کو اس طرح کے حالات کا مقابلہ قانون پسندی کے ساتھ کرنا چاہئے تھا تاکہ صورتحال سنگین نہ ہو اور علاقے میں امن و امان برقرار رہ سکے۔انہوں نے مزید کہا، ’’چاہے کوئی بھی تہوار ہو یا کسی بھی مذہب کا، حکومت کی اولین ذمہ داری امن و امان کو یقینی بنانا ہے۔ خاص طور پر ایسے مواقع پر خصوصی انتظامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر حکومت نے اپنی یہ ذمہ داری پوری کی ہوتی تو بہرائچ کا یہ افسوسناک واقعہ کبھی رونما نہ ہوتا۔ حکومت کو ہر حال میں لوگوں کی جان و مال اور مذہب کی حفاظت یقینی بنانی چاہئے۔
بہرائچ میں یہ تشدد اتوار کے روز اس وقت شروع ہوا جب درگا مورتی کے وسرجن کے دوران دو گروپوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی۔ وسرجن کے جُلوس کے دوران پتھراؤ، فائرنگ اور آگ زنی کے واقعات پیش آئے جس کے نتیجے میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی۔
اس واقعے کے بعد پورے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور امن و امان کی صورتحال قابو سے باہر ہو گئی۔ تشدد کے بعد پولیس کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی ہے، اور مختلف مقامات پر بیریکیڈنگ کی گئی ہے تاکہ حالات کو قابو میں رکھا جا سکے۔ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو داخلے کی اجازت شناختی کارڈ، بالخصوص آدھار کارڈ، کی جانچ کے بعد دی جا رہی ہے۔