مظفر نگر: اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع میں ہندو تنظیموں کے اراکین کو اس وقت گھر میں نظر بند کر دیا گیا جب انہوں نے اعلان کیا کہ وہ سہارنپور ضلع میں واقع عالمی شہرت یافتہ دارالعلوم دیوبند جائیں گے تاکہ مسلم نوجوانوں کے خلاف ‘فتوی’ جاری کرنے کا مطالبہ کر سکیں۔
ان اراکین نے مطالبہ کیا کہ وہ ان مسلم نوجوانوں کے خلاف ‘فتویٰ’ جاری کریں جو مبینہ طور پر ‘ہندو لڑکیوں کو پھنسانے’ اور ‘لو جہاد’ کو فروغ دینے کے لیے اپنی کلائیوں پر ‘کلاوا’ (سرخ دھاگہ) باندھتے ہیں۔ کرانتی سینا اور شیوسینا کے ارکان نے اعلان کیا تھا کہ وہ دارالعلوم سے تحریری فتویٰ طلب کریں گے۔ معاملے کا نوٹس لینے کے بعد پولیس نے انہیں مظفر نگر شہر اور چرتھاول علاقے میں روک لیا۔
اسٹیشن ہاؤس آفیسر راکیش شرما نے کہا سہارنپور ضلع کے پولس افسران یہاں آئے اور انہیں پرسکون کرنے کی کوشش کی۔ اس معاملے میں ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا ہے۔
کرانتی سینا کے بانی للت موہن شرما نے کہا کہ ایک وفد جسے فتویٰ لینا تھا اسے پولیس نے روکا اور حراست میں لے لیا۔ کرانتی سینا نے کہا ’’یوگی حکومت کی اس قسم کی کارروائی کے خلاف سخت مذمت کرتی ہے اور انتباہ دیتی ہے کہ ہم اس معاملے پر خاموش نہیں رہیں گے اور جلد ہی اس معاملے کو لے کر حکومت اور دیوبند کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔‘‘