کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم پر حملہ کرتے ہوئے کہا ’’وزیراعظم کے امریکی دورے کے بارے میں تمام خبروں کے درمیان، آئیے ہم خود کو یاد دلائیں کہ آج منی پور میں درد، پریشانی اور تکلیف کا لگاتار 50 واں دن ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ کئی مسائل پر درس دینے والے وزیر اعظم نے ریاست کے اتنے بڑے سانحے پر ایک لفظ تک نہیں بولا۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو ملاقات کا وقت نہیں دیا۔ نہ ہی انہوں نے اس بارے میں کوئی اشارہ دیا ہے کہ وہ اس کے بارے میں کیا کر رہے ہیں یا انہیں اس کی کوئی پرواہ ہے!‘‘
جے رام رمیش نے کہا کہ ’’وہ بحران کے وقت منی پور کو جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کا انتخاب کر کے ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر اپنے فرض کی انجام دہی میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ منی پور کے حوالے سے ان کا رویہ انتہائی حیران کن اور ناقابل فہم ہے۔‘‘
ان کے یہ تبصرے پی ایم مودی کے منگل کو امریکہ روانہ ہونے کے ایک دن بعد آئے ہیں۔ مودی نے اپنے دورہ امریکہ کے پہلے دن نیویارک میں اسکالرز، ادیبوں اور سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔
کانگریس کی قیادت میں تشدد سے متاثرہ منی پور میں 10 اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے منگل کو وزیر اعظم پر شمال مشرقی ریاست کے لوگوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تکلیف اور مایوسی ہوئی ہے۔ کانگریس نے منی پور تشدد پر وزیر اعظم کی خاموشی پر تنقید کی ہے۔ کانگریس نے منگل کو وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ وہ ‘اپنی شبیہ کو بہتر بنانے کے لیے مہم چلانے’ کے بجائے ‘راج دھرم’ پر عمل کریں۔