اڈیشہ کے بالاسور میں گزشتہ 2 جون کو پیش آئے خوفناک ٹرین حادثہ کو 34 دن گزر گئے ہیں، لیکن اب بھی 52 لاشیں لاوارث پڑی ہوئی ہیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان لاوارث لاشوں کو بھونیشور واقع ایمس کیمپس میں ڈیپ فریزر کنٹینر میں رکھا گیا ہے اور ڈی این اے سیمپل کے دوسرے فیز کی رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 6 جون کو 81 لاشوں کا ڈی این اے سیمپل جانچ کے لیے دہلی بھیجا گیا تھا۔ گزشتہ جمعہ یعنی 30 جون کو ان میں سے 30 سیمپلس کی رپورٹ مل گئی اور اس کے ساتھ ہی 29 مہلوکین کی شناخت بھی ہو گئی۔ یعنی ڈی این اے رپورٹ کے بعد بھی ایک لاش ایسی ہے جس کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ جن لاشوں کی شناخت ہو گئی انھیں خاندان والوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں ریلوے کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ کچھ لاشیں ایسی بھی ہیں جن کے ایک سے زیادہ دعویدار ہیں۔ اب ڈی این اے سیمپل کے دوسرے فیز کی رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ لاشوں کی شناخت میں آسانی ہو۔
اس درمیان کچھ لوگ حادثہ کے ایک ماہ گزر جانے کے بعد بھی اپنے مہلوک رشتہ دار کی لاش ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ایک معاملہ مغربی بنگال باشندہ شیو چرن کا ہے جو ایک ماہ سے بھونیشور ایمس میں رکے ہوئے ہیں۔ ان کے چھوٹے بھائی کرشنا کی ٹرین حادثہ میں موت ہو گئی تھی اور شیو چرن نے کپڑوں سے اپنے مردہ بھائی کی شناخت کر لی۔ لیکن تصدیق کے لیے ان کا بھی ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا ہے۔ شیو چرن کا کہنا ہے کہ وہ بھائی کی لاش لیے بغیر بھونیشور سے نہیں جائیں گے کیونکہ انھیں مذہبی طریقہ سے بھائی کی آخری رسومات ادا کرنی ہیں۔
ایک دیگر معاملہ مغربی بنگال کے ہی انظارالحق کا ہے جن کی موت ٹرین حادثہ میں ہو گئی تھی۔ گھر میں ان کی بیوی اور 3 چھوٹے بچے ہیں جو ان کی لاش کے لیے ایک ماہ سے انتظار کر رہے ہیں۔ مہلوک کے بھائی اور سالے نے بتایا کہ وہ بھونیشور ایمس کا روزانہ چکر کاٹ رہے ہیں، لیکن کوئی کچھ بتانے کو تیار ہی نہیں ہے۔