اڈیشہ میں 2 جون کو پیش آئے خوفناک ٹریپل ٹرین ایکسیڈنٹ کے چھ دن بعد بھی کئی ایسی لاشیں ہیں جن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ کئی فیملی اپنے لاپتہ رشتہ داروں کی تلاش میں اسپتالوں اور مردہ خانوں کی خاک بھی چھان رہے ہیں۔ اس حادثہ میں اب تک 288 لوگوں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے اور سینکڑوں زخمی افراد میں سے بیشتر کی اسپتال سے چھٹی ہو گئی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ابھی 82 لاشیں ایسی ہیں جن کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔ ایک افسر نے جمعرات کو اس تعلق سے جانکاری دی اور ساتھ ہی بتایا کہ شناخت کی جا چکی لاشوں کو متعلقہ دستاویزات کی تصدیق کے بعد مہلوکین کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مغربی بنگال، جھارکھنڈ اور بہار جیسی ریاستوں کے کئی لوگ ایمس بھونیشور میں اپنے رشتہ داروں کے جسد خاکی کا انتظار کر رہے ہیں۔ کچھ لاشوں پر دعویٰ کرنے والا کوئی نہیں ہے، لیکن کچھ لاشیں ایسی ہیں جن پر ایک سے زیادہ لوگ دعویٰ کر رہے ہیں۔ لاشوں کی حالت بہت خراب ہونے کی وجہ سے اہل خانہ کو شناخت میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دعویدار ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں جو اگلے دو سے تین دنوں میں آ جائے گی۔ مہلوکین اور دعویداروں کے ڈی این اے سیمپل کو کراس ویریفکیشن کے لیے ایمس نئی دہلی بھیجا گیا ہے۔ ایک افسر کا کہنا ہے کہ رپورٹ آنے کے بعد لاشوں کو حقیقی دعویداروں کو سونپ دیا جائے گا۔
اس درمیان مغربی بنگال کے ایک شخص نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے 22 سالہ بیٹے کی لاش بہار کے لوگوں کو سونپ دی گئی ہے۔ مغربی بنگال کے کوچ بہار ضلع کے سبکانت رائے صدمے میں ہیں کیونکہ ان کے بیٹے بپل رائے کی لاش بہار کی کوئی فیملی لے گئی ہے۔ رائے نے کہا کہ جب مجھے کورومنڈل ایکسپریس حادثہ کی خبر ملی تو میں اروناچل پردیش میں تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرا بیٹا بھی اسی ٹرین میں سفر کر رہا تھا۔ میں فوراً گھر واپس پہنچا اور ہمارے بی ڈی او سے گاڑی کا انتظام کرنے کی گزارش کی۔ انھوں نے گاڑی کا انتظام کیا اور میں بالاسور پہنچا۔‘‘ رائے کہتے ہیں کہ کافی تلاش کے بعد مہلوکین کی تصویروں کے درمیان ایک دیوار پر بپل کی تصویر لگی ہوئی ملی۔ بیٹے کی موت سے بے حال سبکانت نے جب اپنے بیٹے کی لاش ذمہ داران سے مانگی تو پتہ چلا کہ بہار کا کوئی شخص اس لاش کو لے گیا۔
سبکانت رائے کا کہنا ہے کہ ایمس بھونیشور پہنچنے کے بعد مجھے پتہ چلا کہ میرے بیٹے کی لاش کوئی اور لے گیا ہے۔ افسران نے یہ بھی کہا کہ لاش جب بہار کی فیملی کو سونپی جا رہی تھی تو مہلوک کی عمر کو لے کر ان کے دعویٰ پر کچھ شبہات ہو رہے تھے۔