پریاگ راج:پچھلے سال جنوری29کو پرتاب اور سنگھ نے اکھل بھارتیہ او بی سی مہاسبھا کے دیگر ممبرس کے ساتھ رام چرتر مانس کی کاپیاں مبینہ جلائیں او رکہاکہ نچلی ذات پر قابل اعتراض ریمارکس اس میں موجود ہیں۔الہ آباد ہائی کورٹ نے رام چرترا مانس کی کاپیاں جلانے کے لئے قومی سلامتی ایکٹ(این ایس اے) کے تحت ان کی گرفتاری کی مخالفت میں دائر دو افراد کی درخواست کو مسترد کردیا‘ جس کی 29جنوری 2023کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔دوملزمین دیویندر پرتاب یادو‘ ایک ڈاکٹر اور سریش سنگھ یادو ایک ریٹارئرڈ فوجی کو بی جے پی کے ایک ورکر ستنام سنگھ لاویا کی شکایت پر این ایس اے کے تحت گرفتار کرلیاگیا تھا۔جسٹس نریندر کمار جوہری اور سنگیتا چندرا پر مشتمل ایک ڈویثرن بنچ نے 5جنوری کوپرتاب اور سنگھ کی درخواست کو مسترد کیااو رمشاہدہ کیاکہ کیسے”ایک دھرم گرنت کو اس کے مذہبی جذبات اوراکثریتی کمیونٹی کے عقیدے کے مطابق عوامی مقام دن کے اجالے میں جلانا توہین سمجھا جاتا ہے او رمعاشرہ میں ناراضگی کو فروغ دیتا ہے۔رام چرترا مانس بھگوان رام کی اودھ بولی میں زندگی بیان کرتی ہے جو زیادہ تر اترپردیش میں بولی جاتی ہے۔رامائن میں پائے جانے والی کہانیوں کا یہ سنسکرت بیان ہے۔مذکورہ بنچ نے کہاکہ ملک کے مختلف حصوں میں ماضی میں ہونے والے واقعات کی مختلف مثالیں موجود ہیں جہاں مذہبی جنون کی وجہہ سے سماجی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب ہوئی ہے اور اس کے نتیجے میں جان ومال اورریاست کے ترقیاتی کاموں کو نقصان پہنچا ہے۔بنچ نے مزیدکہاکہ ”ایک ایسے ملک میں جہاں تمام مذاہب کے لوگ ہم اہنگی کے ساتھ رہتے ہیں اور دنیاکو اتحاد اورتنوع کی ایک خصوصی مثال پیش کرتے ہیں‘ مذکورہ ملزمین کایہ اقدام باہمی تنازعہ کے بنچ نے طرح حالات پیدا کرنے کا امکان ہے۔
پچھلے سال جنوری29کو پرتاب اور سنگھ نے اکھل بھارتیہ او بی سی مہاسبھا کے دیگر ممبرس کے ساتھ رام چرتر مانس کی کاپیاں مبینہ جلائیں او رکہاکہ نچلی ذات پر قابل اعتراض ریمارکس اس میں موجود ہیں۔سماج وادی پارٹی لیڈر سوامی پرساد موریہ جس نے مذکورہ ہندو مذہبی کتاب پر امتناع کی مانگ کی تھی کے بیان کی حمایت میں یہ واقعہ پیش آیاتھا۔موریہ نے کہاتھا کہ ”ایسے گرنتھ جوذات پات اور صنفی درجہ بندی او رتعصب کو جواز بناتی ہیں انہیں 16ویں صدی کے ساگرگوسوامی تلسی داس کی اس کتاب کے متن سے ہدف کردینا چاہئے۔