پٹنہ(ت ن س) بہار کے معروف و مشہور شاعر ناشاد اورنگ آبادی کا آج شام تقریباً 7بجے پٹنہ کے ایک نجی اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ وہ تقریباً نوے سال کے تھے۔ پسماندکان میں ایک بیٹی اور چار بیٹے تھے۔ موصوف کچھ دنوں سے علیل تھے ۔ ان کے انتقال سے ادبی حلقوں میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ان کی تجہیز تدفین آبائی قبرستان امجھرشریف ، ہسپورہ (اورنگ آباد) میں عمل میں آئی ۔ناشاد اورنگ آبادی اہم شخصیت کے مالک تھے ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں ۔ اردو کی طرح ہندی ادب سے بھی ان کاخاص لگاؤ تھا ۔ناشاد اورنگ آبادی کے انتقال پر سیاسی ، سماجی ، علمی ،ادبی حلقوں کے سرکردہ افراد نے غم اور صدمے کا اظہارکیاہے اور کہاہے کہ ان کے انتقال سے بہار کے ادبی حلقہ میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا۔ وہ اکثر مشاعروں کی زینت ہواکرتے تھے اور اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کرتے تھے۔ان کا اصل نام محمد عین الحق خاں تھا انکی پیدائش 15؍جنوری 1935 میں اورنگ آباد میں ہوئی تھی ۔ وہ ریلوے میں ملازمت کرتے تھے ۔ ان کی شاعری میں پرانی قدروں کی آمیزش تھی ۔ ترنم میں وہ بہت اچھی شاعری کرتے تھے ۔ ان کا کئی مجموعہ منظر عام پر آچکا ہے ۔ انکے انتقال سے شاعری کے ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا ۔ اس کی علاوہ اردو کی محفلوں کی جان تھے ۔ نہایت ہی خندہ پیشانی سے ملتے تھے۔ انکے انتقال پر ادبی حلقہ سوگوار ہوگیا ہے ۔ انکے انتقال پر اظہار تعزیت کرنے والوں میں روزنامہ قومی تنظیم کے مدیر اعلیٰ و اردو ایکشن کمیٹی کے صدر ایس ایم اشرف فرید ، اردو ایکشن کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر ریحان غنی، ڈاکٹر غیاث الدین راعی ، جنرل سکریٹری ڈاکٹر اشرف النبی قیصر، سکریٹری ڈاکٹر انوارالہدیٰ ، اسحاق اثر، گورنمنٹ اردو لائبریری کے چیرمین ارشد فیروز، لائبریرین پرویز عالم ، شکیل سہسرامی، معین گریڈیہوی،اثرفریدی، ڈاکٹر نصر عالم نصر، اکبر رضا جمشید، کلیم اللہ کلیم دوست پوری، شمع کوثر شمع، صوفی آراء ، وغیرہ کے نام شامل ہیں ۔