نئی دہلی :ای ڈی کے سمن سے منسلک سپریم کورٹ نے آج اہم فیصلہ سنایاہے ۔عدالت کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کے معاملے میں اگر کوئی جانچ ہوتی ہے اور ای ڈی کسی کو سمن جاری کرتی ہے تو اس سمن کا احترام کرنا اور جواب دینا لازمی ہے۔ سپریم کورٹ نے پی ایم ایل اے کی دفعہ 50 کی تشریح کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا ہے۔ دراصل پی ایم ایل اے کے سیکشن 50 کے مطابق ای ڈی افسران کے پاس یہ طاقت ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کو سمن جاری کر پوچھ تاچھ کے لیے طلب کر سکتے ہیں جن کو وہ اس جانچ کے سلسلے میں طلب کرناضروری سمجھتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ای ڈی یعنی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے تمل ناڈو میں ایک مبینہ ریت کانکنی گھوٹالہ کی جانچ کر رہی ہے۔ ای ڈی نے اسی جانچ کے تعلق سے تمل ناڈو کے پانچ ضلع کلکٹر کو سمن جاری کیا تھا۔ تمل ناڈو حکومت نے پانچوں افسران کی طرف سے ای ڈی کے اس سمن کو مدراس ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد ای ڈی کے سمن پر روک لگا دی تھی جس کے بعد ای ڈی سپریم کورٹ پہنچ گئی۔آج سپریم کورٹ اس کیس میں اپنا فیصلہ صادر کر دیا ۔ ای ڈی کی دلیل تھی کہ مدراس ہائی کورٹ کی جانب سےسمن پر روک درست نہیں ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس پنکج متھل کی بنچ نے معاملے کی سماعت کی۔ اس دوران بنچ نے کہا کہ ای ڈی اگر منی لانڈرنگ کے معاملے میں کسی کو طلب کرتی ہے تو اس کو حاضر ہونا ہی ہوگا اور پی ایم ایل اے کے تحت اگر ضروری ہوا تو ثبوت بھی پیش کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے ای ڈی کی دلیلوں کو درست مانتے ہوئے سمن پر لگے روک کو ہٹا دیا۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ تمل ناڈو کے پانچوں افسران کو اب ای ڈی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔